Maktaba Wahhabi

572 - 699
مند اور نفع بخش نہ بنائے اور جب کسی کو گمشدگی کا اعلان کرتے دیکھو تو اسے کہو کہ تمھاری چیز اﷲ تمھیں واپس نہ لوٹائے۔‘‘ ایسی ہی دیگر احادیث کے پیشِ نظر مسجد میں کسی چیز کے خریدنے یا بیچنے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔امام مازری سے نقل کرتے ہوئے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری(1/550)میں لکھا ہے کہ مسجد میں خریدو فروخت کے جواز میں تو اختلاف ہے،البتہ اگر کوئی عقدِ بیع و شرا ہو جائے تو اس کے صحیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔ظاہر ہے کہ خرید و فروخت خالص کاروبارِ دنیا ہے،جو مساجد کے اغراض و مقاصد سے کوئی تعلق نہیں رکھتا،اس لیے مسجد میں بیٹھ کر کسی قسم کا سودا نہیں کرنا چاہیے اور غالباً ایسا نہیں ہوتا،لہٰذا ہم اس موضوع کو طول نہیں دینا چاہتے۔[1] مساجد میں شعر گوئی: انہی دونوں حدیثوں میں سے پہلی حدیث میں دوسری بات یہ مذکور ہے کہ مسجد میں شعر گوئی سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: {وَأَنْ یُّنْشَدَ فِیْہِ شِعْرٌ} ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی منع فرمایا ہے کہ مسجد میں فضول شعر گوئی کی جائے۔‘‘ شارح بخاری لکھتے ہیں کہ اس موضوع کی متعدد احادیث ہیں،لیکن ان سب کی اسانید پر کلام کیا گیا ہے،البتہ یہ حدیث جو ابھی ہم نے ذکر کی ہے،اس کی سند کو بعض محدّثین نے حسن قرار دیا ہے،اس کی سند ابن عمرو رضی اللہ عنہ تک تو صحیح ہے،لہٰذا بقول حافظ ابن حجر رحمہ اللہ جو لوگ ابن عَمرو کے نسخے کو صحیح قرار دیتے ہیں،ان کے نزدیک یہ حدیث صحیح ہے۔ ممانعت والی احادیث کے علاوہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،مسند حمیدی،صحیح ابن حبان و ابن خزیمہ،مصنف عبدالرزاق،سنن بیہقی،شرح السنۃ بغوی،طحاوی،مستدرک حاکم اور دیگر کتبِ سنن میں ایک واقعہ معروف ہے کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ جو شاعر و مداحِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لقب سے معروف ہیں،انھیں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا تھا کہ کفار و مشرکین کی طرف سے ہماری ہجو یا مذمت میں کہے گئے اشعار کا جواب دیں اور فرمایا تھا: {یَا حَسَّانُ أَجِبْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم}
Flag Counter