Maktaba Wahhabi

574 - 699
ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دو لفظوں سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ واقعہ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں پیش آیا تھا،بلکہ سنن ابو داود،ترمذی شریف،شرح السنۃ اور مسند احمد میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ایک حدیث میں تو بڑی واضح صراحت کے ساتھ موجود ہے: {کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَنْصِبُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ فَیَقُوْمُ عَلَیْہِ یَھْجُو الْکُفَّارَ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسان رضی اللہ عنہ کے لیے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں منبر رکھوایا کرتے تھے،جس پر چڑھ کر وہ کفار کی ہجو میں شعر کہا کرتے تھے۔‘‘ اب ایک طرف ممانعت کی احادیث ہیں تو دوسری طرف جواز کی،ان ہر دو طرح کی احادیث سے جو اختلاف سا بنتا نظر آتا ہے،اس سے پریشان مت ہوں۔محدّثین کرام اور اہلِ علم نے ان دونوں طرح کی احادیث کے مابین مطابقت و موافقت پیدا کر کے اس اختلاف کو رفع کر دیا ہے۔ مطابقت و موافقت: مساجد کی شعر گوئی سے متعلق دو طرح کی احادیث گزری ہیں،جن میں سے بعض میں ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں شعر گوئی سے منع فرمایا،جبکہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب کی بعض احادیث میں وارد نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خود عملِ مبارک سے پتا چلتا ہے کہ یہ ناجائز نہیں ہے،بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں حضرت حسّان بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ کفار و مشرکین جو میری ہجو میں شعر کہہ رہے ہیں تو تم میرے دفاع کے لیے ان کا جواب دو اور اس غرض کے لیے وہ مسجد میں برسرِ منبر شعر گوئی کیا کرتے تھے۔ان دو طرح کی احادیث میں جو بظاہر اختلاف نظر آتا ہے،محدّثینِ کرام اور اہلِ علم نے اسے رفع کرنے کے لیے کہا ہے: 1۔ حضرت حسّان رضی اللہ عنہ کی شعر گوئی عام سی شاعری کی طرح نہیں تھی،جس میں کوئی ایسی ویسی بات ہوتی،بلکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کفار کو ان کے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی
Flag Counter