Maktaba Wahhabi

582 - 699
لیے خلل کا باعث نہیں بننا چاہیے،جبکہ دوسرے لوگوں کے لیے بھی ضروری ہے کہ اگر کسی کی فرض نماز یا اس کے متعلقات یعنی سننِ رواتب یا مؤکدہ سنتیں باقی ہیں تو وہ انھیں ادا کرے،اسی طرح اگر تعلیم و تدریس ایسی زبان میں ہے،جسے وہ نہیں جانتا اور وہ کما حقہ ٗ فائدہ نہیں اُٹھا سکتا تو بھی اسے اختیار ہے کہ تلاوت یا ذکر و فکر اور عام نفلی نماز میں مشغول رہے۔ فضیلتِ علم و طالب علم: مذکورہ صورت میں افضل یہی ہے کہ وہ تعلیم و تدریس کے حلقے میں جا بیٹھے،کیونکہ تلاوت و نوافل کی عبادت سے تعلیم و تدریسِ علم کی عبادت کو زیادہ افضل بتایا گیا ہے،چنانچہ معجم طبرانی اوسط اور مسند بزار میں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {فَضْلُ الْعِلْمِ خَیْرٌ مِّنْ فَضْلِ الْعِبَادَۃِ،وَخَیْرُ دِیْنِکُمُ الْوَرَعُ}[1] ’’علم کی فضیلت،عبادت کی فضیلت سے بہتر ہے اور تمھارا بہتر دین تو ورع و تقویٰ ہے۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان اور مستدرک حاکم میں ملتے جلتے مگر مختلف الفاظ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {مَنْ سَلَکَ طَرِیْقًا یَّلْتَمِسُ فِیْہِ عِلْمًا،سَھَّلَ اللّٰہُ لَہٗ بِہٖ طَرِیْقًا إِلَی الْجَنَّۃِ،وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِيْ بَیْتٍ مِنْ بُیُوْتِ اللّٰہِ یَتْلُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ وَیَتَدَارَ سُوْنَہٗ بَیْنَھُمْ إِلَّا حَفَّتْھُمُ الْمَلَائِکَۃُ،وَنَزَلَتْ عَلَیْھِمِ السَّکِیْنَۃُ،وَغَشِیَتْھُمُ الرَّحْمَۃُ وَذَکَرَھُمُ اللّٰہُ فِیْمَنْ عِنْدَہٗ}[2] ’’جو شخص حصولِ علم کے لیے اس راہ پر چل نکلے،اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دے گا۔کوئی قوم جب اﷲ کے کسی گھر میں(مسجد و مدرسہ وغیرہ)میں بیٹھے اور کتاب اﷲ کی تلاوت و تدریس میں مشغول ہوجائے تو اﷲ کے فرشتے انھیں گھیر لیتے ہیں،ان پر اﷲ کی طرف سے سکینت نازل ہوتی ہے،رحمتِ الٰہی انھیں ڈھانپ لیتی ہے اور
Flag Counter