Maktaba Wahhabi

589 - 699
مسجد میں بیٹھنا باعثِ فضیلت و برکت ہے۔[1] موصوف کی اس بات کے ساتھ ہی یہ بھی عرض کرتے جائیں کہ یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ علم کی اشاعت کے لیے عالم کا بیٹھنا عوام کے لیے بہت بڑی نعمت ہے اور لوگوں کا فرض تو یہ بنتا ہے کہ وہ علم حاصل کریں،چاہے اس کے لیے انھیں دور دراز کا سفر کر کے ہی کیوں نہ جانا پڑے اور اگر کوئی علم سکھانے والا ان کے پاس ہی موجود ہو اور وہ اس سے منہ موڑے رہیں تو یہ پھر ان کی شقاوت و بدبختی ہے۔قرونِ اولیٰ میں لوگ صرف ایک حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حصول کے لیے مہینوں کا سفر طے کیاکرتے تھے،لیکن آج احادیث اورحکمت کی باتوں کا بازار سب سے زیادہ سونا پڑا ہے اور لوگ نفسانی خواہشات کے پیچھے بھاگے پھرتے ہیں۔انا للّٰه و انا الیہ راجعون۔[2] بدبودار چیز کھا کر مسجد میں جانا آدابِ مسجد میں سے یہ بھی ہے کہ کوئی بدبودار چیز کھا کر مسجد میں اس وقت تک نہ جائیں،جب تک منہ سے اس کی بدبو زائل نہ ہو جائے،کیونکہ اس سے دوسروں کو تکلیف پہنچتی ہے،جیسے کچا پیاز یا لہسن اور مولی وغیرہ ہیں۔ان کے بارے میں صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،مسند ابو عوانہ،ابن السنی اور مسند احمد میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {مَنْ أَکَلَ ثَوْمًا أَوْ بَصَلًا فَلْیَعْتَزِلْنَا أَوْ لِیَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا وَلْیَقْعُدْ فِيْ بَیْتِہٖ}[3] ’’جس نے لہسن یا پیاز کھایا تو وہ ہم سے دور ہی رہے یا وہ ہماری مسجد سے دور رہے،اسے چاہیے کہ وہ اپنے گھر میں ہی بیٹھا رہے۔‘‘ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی و نسائی،صحیح ابن حبان،مسند ابی عوانہ،سنن بیہقی،صحیح ابن خزیمہ،مصنف عبدالرزاق و ابن ابی شیبہ،بغوی،طحاوی اورطبرانی صغیر میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter