Maktaba Wahhabi

611 - 699
اس عورت کے لیے بھی مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں خیمہ لگایا گیا تھا اور ان دونوں کے واقعات سے بھی مسجد میں کھانا کھانے کے جواز پر استدلال کیا جاتا ہے،کیونکہ خیمے میں رہنا اس میں کھانا کھانے کو مستلزم ہے۔ اسی طرح وفدِ ثقیف کی آمد کا واقعہ صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی،سنن ابن ماجہ،دارمی اور مسند احمد میں وارد ہوا ہے،جس میں یہ بھی مذکور ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مسجد میں رکھا تھا۔[1] ظاہر ہے کہ وفد کو کھانا وغیرہ مسجد میں ہی کھلایا جاتا تھا۔ غرض کہ مسجد میں کھانا کھانے کے جواز کا پتا دینے والی احادیث بکثرت ہیں،البتہ مسجد کی نظافت و صفائی اور تقدس و احترام کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔امام مالک رحمہ اللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ وہ ایک دو لقمے کھانے کے جواز کے قائل تھے،زیادہ کے نہیں،جیسا کہ علامہ زرکشی نے ’’إعلام الساجد‘‘(ص:329)میں نقل کیا ہے تو ان کا یہ قول بھی تقدس و احترام کے پیشِ نظر ہی ہوگا،ورنہ احادیث سے ثابت جواز کی مخالفت تو ان کا مقصود ہرگز نہیں ہوسکتا۔ مسجد میں سونا اور بعض دیگر امور: ان احادیث میں کھانا کھانے کا ذکر تو ضمناً آیا ہے،جبکہ ایک دوسرا مسئلہ اصلاً بھی مذکور ہے اور وہ ہے بوقتِ ضرورت مسجد میں سونے کا جواز۔ 1-2 اصحابِ صفہ والی اور بعد والی دوسری حدیث سے واضح طور پر یہ جواز بھی معلوم ہوتا ہے،کیونکہ ان کی سکونت ہی مسجد میں تھی۔ 3 دوسری حدیث میں مذکور ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ اور مسجد کی صفائی کرنے والی نیک خاتون رضی اللہ عنہا کے مسجد میں خیمے تھے۔ 4 عکل و عرینہ کے(سات)افراد بھی صفہ ہی میں آکر رہے تھے۔ 5 پانچویں حدیث وہ ہے،جو صحیح بخاری،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،شرح السنۃ بغوی،سنن کبریٰ بیہقی،ابن حبان اور مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں متعدد طُرق سے مروی ہے،جس میں حضرت نافع،سالم اور حمزہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ نے بتایا:
Flag Counter