Maktaba Wahhabi

615 - 699
{إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنْ أَنْ یَّرْفَعَ الرَّجُلُ إِحْدٰی رِجْلَیْہِ عَلَی الْأُخْرٰی وَھُوَ مُسْتَلْقٍ عَلٰی ظَھْرِہٖ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی شخص اپنا ایک پاؤں اٹھا کر دوسرے پر رکھے اور پشت کے بل چت لیٹا ہوا بھی ہو۔‘‘ دوسری روایت کے الفاظ ہیں: {وَلَا تَضَعْ إِحْدٰی رِجْلَیْکَ عَلَی الْأُخْرٰی إِذَا اسْتَلْقَیْتَ}[2] ’’جب تم چت لیٹے ہوئے ہو تو اپنا ایک پاؤں دوسرے پر مت رکھو۔‘‘ تیسری روایت میں ہے: {لَا یَسْتَلْقِیَنَّ أَحَدُکُمْ،ثُمَّ یَضَعُ إِحْدٰٰ رِجْلَیْہِ عَلَی الْأُخْریٰ} ’’تم میں سے کوئی شخص چت نہ لیٹے کہ پھر وہ اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ یہ ممانعت اس شکل پر محمول ہوگی،جس میں چِت لیٹ کر آدمی اپنا گھٹنا کھڑا کر لے اور دوسرا پاؤں اس کے اوپر رکھ لے،جیسا کہ انفرادی حالت میں ہوسکتا ہے اور اس کی ممانعت کی وجہ یہ ہے کہ ایسا کرنے سے ستر کے کھل جانے کا اندیشہ ہوتا ہے اور جو پہلی جواز والی صورت ذکر کی گئی ہے،اس کے بارے میں لکھا ہے کہ بے پردگی نہ ہونے کی صورت میں اس طرح چِت لیٹنے میں کوئی حرج و کراہت نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس انداز سے لیٹنا ممکن ہے کہ بیانِ جواز کے لیے ہو کہ میں نے تمھیں چت لیٹ کر پاؤں پر پاؤں رکھنے سے منع کیا تھا،لیکن اگر ایسے لیٹنا ہی ہو تو پھر یوں پاؤں پر پاؤں رکھ لیا کرو(اور گھٹنا نہ اٹھایا کرو)اور قاضی سے نقل کر کے لکھا ہے کہ ممکن ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چت لیٹے پاؤں پر پاؤں رکھنے کی صورت بھی محض تھکاوٹ کی وجہ سے اور طلبِ راحت کی خاطر اختیار فرمائی ہو،ورنہ عموماً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ یہ تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں مختلف طریقوں سے بیٹھا کرتے تھے،لیٹتے نہیں تھے۔ بیٹھنے کے چار مسنون انداز: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے کی بھی عموماً چار صورتیں ہوتی تھیں:
Flag Counter