Maktaba Wahhabi

616 - 699
احتباء: یہ عربی میں گوٹ(گوٹھ)مار کر بیٹھنے کو کہتے ہیں اور یہ عربوں کے بیٹھنے کا اکثر مروج انداز تھا،کیونکہ وہ جنگلوں اور ریگستانوں میں رہنے والے لوگ ہوتے ہیں،جہاں ٹیک لگانے کے لیے دیوار وغیرہ تو ہوتی نہیں،لہٰذا وہ لوگ گوٹھ مار کر بیٹھتے تھے اور اسی سے ہے: ’’اَلْإِحْتِبَائُ حِیْطَانُ الْعَرَبِ‘‘ ’’احتباء اہلِ عرب کی دیواریں ہیں۔‘‘ احتباء یا گوٹھ مارنا یہ ہے کہ کسی کپڑے سے یا ہاتھوں سے اپنے پاؤں اور پیٹ کو ملا کر کمر سے جکڑ لیا جائے۔امام طیبی نے کہا ہے کہ دونوں گھٹنے کھڑے کر کے تلوے زمین پر لگا کر بیٹھے اور دونوں ہاتھ پنڈلیوں پر ہوں تو اس بیٹھک کو احتباء(گوٹھ مار کر بیٹھنا)کہا جاتا ہے۔[1] بیٹھنے کے اس انداز کے جواز کا پتا صحیح بخاری و مسلم،الادب المفرد اور مستدرک امام حاکم کی اس حدیث سے چلتا ہے،جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے پیار و محبت کا واقعہ بیان کرتے ہیں،اس میں یہ بھی ہے کہ ایک دن نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو مجھے مسجد میں پایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل دیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوق بنی قینقاع پہنچے اور اِدھر اُدھر پھرے اور واپس ہوئے۔ {حَتّٰی جِئْنَا الْمَسْجِدَ فَجَلَسَ فَاحْتَبٰی}[2] ’’حتیٰ کہ ہم دوبارہ مسجد میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گوٹھ مار کر بیٹھ گئے۔‘‘ خود حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کا احتباء کرنا بھی ’’صحیح بخاری مع الفتح‘‘(1/541)کی ایک حدیث میں ثابت ہے،ہاں اگر آدمی صرف ایک ہی کپڑا پہنے ہوئے ہو،جس میں اس طرح بیٹھنے سے ستر کھلنے کا اندیشہ ہو تو پھر ایسے بیٹھنے کی ممانعت ہے،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن نسائی میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ والی حدیث کی ممانعت اسی حالت پر محمول ہوگی،جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قسم کی بیع و شرا اور دو قسم کے لباس سے منع فرمایا،اس میں ہے:
Flag Counter