Maktaba Wahhabi

617 - 699
{وَاللِّبْسَۃُ الْأُخْرٰی احْتِبَائُ ہٗ بِثَوْبِہٖ،وَھُوَ حَابِسٌ،لَیْسَ عَلٰی فَرْجِہٖ مِنْہٗ شَیْیٌٔ}[1] ’’دوسرا ممنوع اندازِ لباس یہ ہے کہ کوئی شخص بیٹھا ہو اور اپنے اکلوتے کپڑے سے گوٹھ مار لے،جبکہ اس کے ستر پر کوئی کپڑا نہ ہو۔‘‘ تو یہ ممانعت صرف ایک ہی چادر باندھنے کی صورت میں ہے،کیونکہ اس طرح بسا اوقات ستر کھل جاتا ہے۔[2] تربُّع: تربُّع عربی زبان میں چار زانو ہو کر بیٹھنے کو کہتے ہیں،جسے ہم چوکڑی مار کر بیٹھنا بھی کہتے ہیں۔اس سلسلے میں امام بخاری کی کتاب الادب المفرد،استیعاب ابن عبدالبر اور تہذیب الکمال مزی میں حنظلہ بن حذیم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: {أَتَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَرَأَیْتُہٗ جَالِسًا مُتَرَبِّعًا}[3] ’’میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چار زانو بیٹھے ہوئے دیکھا۔‘‘ صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی اور نسائی میں حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا صَلّٰی الْفَجْرَ تَرَبَّعَ فِيْ مَجْلِسِہٖ،حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَآئَ‘‘[4] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز کے بعد اپنی جگہ پر چار زانو ہو کر بیٹھ جاتے،حتیٰ کہ سورج خوب اچھی طرح چڑھ آتا۔‘‘ ایسے ہی الادب المفرد اور معانی الآثار طحاوی میں عمران بن مسلم بیان کرتے ہیں:
Flag Counter