Maktaba Wahhabi

621 - 699
پیٹ کے بَل نہ لیٹنا: مسجد میں سونے اور لیٹنے بلکہ گھر یا کسی بھی جگہ پر لیٹنے اور سونے کے آداب میں سے دوسرا ادب یہ ہے کہ پیٹ کے بل نہ لیٹا جائے،چنانچہ سنن ابو داود ’’کتاب الأدب،باب الرجل ینطبع علی بطنہ‘‘ میں یعیش بن طخفہ بن قیس الغفاری اپنے والد طخفہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے،ایسے ہی سنن نسائی،ابن ماجہ اور الادب المفرد میں موصولاً اور شرح السنہ بغوی میں تعلیقاً مروی ہے کہ میں مسجد میں پیٹ کے بَل سویا ہوا تھا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا پاؤں پکڑ کر ہلاتے ہوئے فرمایا: ’’إِنَّھَا ضَجْعَۃٌ یُبْغِضُھَا اللّٰہَ‘‘[1] ’’سونے کا یہ انداز اﷲ کو ناراض کرنے والا ہے۔‘‘ جبکہ اس حدیث کی مؤید ایک دوسری حدیث ’’سنن الترمذي،کتاب الأدب،باب ما جاء في کراھیۃ الاضطجاع علی البطن‘‘ میں ہے،جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’رَأیٰ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَجُلًا مُضْطَجِعًا عَلٰی بَطْنِہٖ فَقَالَ:إِنَّ ھٰذِہِ ضَجْعَۃٌ لَا یُحِبُّھَا اللّٰہُ‘‘[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو پیٹ کے بل لیٹے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا:لیٹنے کا یہ انداز ایسا ہے کہ اﷲ تعالیٰ اسے پسند نہیں کرتا۔‘‘ ایک تیسری حدیث سنن ابن ماجہ میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’مَرّ بِيَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَأَنَا مُضْطَجِعٌ عَلٰی بَطْنِيْ فَرَکَضَنِيْ بِرِجْلِہٖ وَقَالَ:یَا جُنَیْدِبُ:إِنَّمَا ھٰذِہِ ضَجْعَۃُ أَھْلِ النَّار‘‘[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرنے لگے،جبکہ میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا،
Flag Counter