Maktaba Wahhabi

622 - 699
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں سے مجھے ہلاتے ہوئے فرمایا:اے جنیدب! لیٹنے کا یہ انداز اہلِ جہنم والا ہے۔‘‘ اسی مفہوم کی ایک اور حدیث الادب المفرد امام بخاری اور سنن ابن ماجہ ہی میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے،جس میں مذکور ہے: {فَإِنَّھَا نَوْمَۃٌ جَھَنَّمِیَّۃٌ}’’یہ انداز اہلِ جہنم والا ہے۔‘‘ لیکن اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ غرض کہ مذکورہ صحیح الاسناد تینوں حدیثوں کو سامنے رکھتے ہوئے وہ لوگ(مرد و زن)ذرا اپنے رویے پر نظر ثانی کر لیں،جنھیں پیٹ کے بَل سونے کی عادت ہوچکی ہے اور صحیح سنت طریقہ بتانے پر کسی کا یہ کہنا کہ جی کیا کریں،اب تو عادت ہوچکی ہے،کسی دوسرے طریقے سے نیند ہی نہیں آتی۔ان کی یہ بات کوئی حیثیت نہیں رکھتی،کیونکہ دو چار دن میں وہ اس بُری عادت کو چھوڑ کر مسنون طریقے سے سونے کی عادت ڈال سکتے ہیں اور دو چار دن کی بے آرامی یقینا مسلسل غضب الٰہی سے بدرجہا بہتر ہے۔جہاں بڑے اسی ناجائز طریقے سے سوتے ہوں گے،وہاں یقینا یہ عادت بچوں میں بھی آجائے گی،لہٰذا ایسے لوگوں کو سنجیدگی سے اس پر غور کر کے اس قبیح عادت کو فوراً چھوڑ دینا چاہیے اور اگر کہیں بڑوں میں نہیں صرف بچوں میں یہ عادت قدم جما چکی ہے تو والدین کو چاہیے کہ سختی کے ساتھ انھیں اس طرح سونے سے باز کریں،تاکہ عمر بھر کے لیے نہ وہ اﷲ کی ناراضی مول لیں،اور نہ عدمِ تربیت کی وجہ سے اس کا تھوڑا بہت حصہ والدین کے کھاتے میں چڑھتا رہے۔نَسْأَلُ اللّٰہُ الْعَافِیَۃَ۔ دائیں پہلو پر لیٹنا: جب سونے کے آداب کا ذکر ہی چل رہا ہے تو یہیں ایک تیسرا ادب بھی ذکر کر دیں،جس کا تعلق بھی پہلے آداب کی طرح ہی نہ صرف مسجد میں سونے سے ہے،بلکہ اپنے گھر یا کسی بھی جگہ سوئیں تو اس ادب کا خیال رکھنا چاہیے،کیونکہ یہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مسنون و پسندیدہ ادب ہے اور یہ ادب ہے دائیں پہلو پر لیٹنا،چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و ترمذی،الادب المفرد،عمل الیوم واللیلۃ نسائی،مسند ابی عوانہ اور مسند احمد میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے مخاطب ہو کر فرمایا: {إِذَا أَتَیْتَ مَضْجِعَکَ فَتَوَضَّأْ وُضُوْئَ کَ لِلصَّلَاۃِ ثُمّ اضْطَجِعْ عَلٰی شِقِّکَ الْأَیْمَنِ}
Flag Counter