Maktaba Wahhabi

632 - 699
لفظِ حدث کی تشریح: لفظِ حدث کی تشریح صحیح بخاری کے ایک دوسرے مقام یعنی ’’باب لا تقبل صلاۃ بغیر طھور‘‘ کے تحت وارد کی گئی حدیث میں ہے،جو سنن ابو داود،مسند احمد اور مصنف عبدالرزاق میں بھی ہے۔اس میں خود حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَا تُقْبَلُ صَلَاۃُ مَنْ أَحْدَثَ حَتّٰی یَتَوَضَّأُ} ’’حادث آدمی کی نماز قبول نہیں ہوتی،جب تک کہ وہ وضو نہ کرلے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی تو حضر موت کے کسی آدمی نے پوچھا: ’’مَا الْحَدَثَ یَا أَبَا ھُرَیْرَۃَ‘‘ ’’اے ابو ہریرہ! حدث کیا ہے؟ تو انھوں نے جواباً فرمایا: ’’فَسَائٌ أَوْ ضُرَاطٌ‘‘[1] ’’پھسکی یا گوز(بلا آواز یا آواز کے ساتھ)پیٹ سے ہوا کا اخراج ہونا۔‘‘ تو معلوم ہوا کہ حادث سے مراد محض ہوا کے خروج سے بے وضو والا ہے نہ کہ جنبی شخص۔[2] مصلّٰی سے مراد: جس طرح اس حدیثِ اول میں وارد لفظِ حدث کی تشریح دوسری نے کر دی ہے،اسی طرح اس پہلی حدیث میں وارد لفظ ’’مصلاہ‘‘ یعنی جانماز کی تشریح کے لیے بھی ایک دوسری حدیث معاون ہوسکتی ہے،جس سے پتا چلتا ہے کہ یہاں ’’مصلاہ‘‘ سے مراد صرف یہی نہیں کہ نماز پڑھ کر وہ شخص اس جگہ پر ہی بیٹھا رہے،تبھی اس کے لیے یہ فضیلت ہے،بلکہ یہ فضیلت ہر اس شخص کے لیے ہے جو نماز سے فارغ ہو کر مسجد ہی میں رہے،چاہے اپنی نماز کی جگہ سے اُٹھ کر وہ کسی دوسری جگہ ہی کیوں نہ جا بیٹھے،گویا مصلیٰ یا جانماز سے یہاں مراد مسجد ہے اور یہ فضیلت ہر اس شخص کے لیے ہے جو نماز پڑھ کر دوسری نماز کے انتظار میں باوضو بیٹھا رہے،جیسا کہ صحیح بخاری ’’کتاب الصلاۃ،باب مَن جلس في المسجد ینتظر الصلاۃ‘‘ میں،ایسے ہی صحیح مسلم،سنن ابو داود اور دیگر کتبِ حدیث
Flag Counter