Maktaba Wahhabi

633 - 699
میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے انتظار میں بیٹھنے والے شخص کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا: {وَلَا یَزَالُ فِيْ صَلَاۃٍ مَا انْتَظَرَ الصَّلَاۃَ}[1] ’’وہ شخص جب تک نماز کے انتظار میں رہے گا،وہ ایسے ہی شمار ہوگا جیسے وہ نماز ہی پڑھتا جا رہا ہے۔‘‘ اس حدیث میں ہر اس آدمی کے لیے فضیلت وارد ہوئی ہے،جو نماز کے انتظار میں مسجد میں رہے،وہ اپنی جانماز پر ٹکا رہے یا کچھ اِدھر اُدھر ہوجائے،ایسے ہی اس حدیث اول میں بھی مصلّٰی سے مراد مسجد ہے،جانماز نہیں۔اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وضو ختم ہو جانے کے بعد فرشتوں کی دعائیں منقطع ہوجاتی ہیں،اب چاہے وہ اسی جگہ ہی کیوں نہ بیٹھا رہے۔[2] البتہ مسجد میں دل لگا کر بیٹھے رہنے کا مقام و مرتبہ اپنی جگہ ہے،وہ اسے بے وضو ہونے کی صورت میں بھی حاصل رہے گا۔یاد رہے کہ مسجد میں ہوتے ہوئے اخراجِ ہوا سے ہر ممکن پرہیز ہی کرنا چاہیے،تاکہ لوگوں کو تکلیف نہ ہو اور تقدس و احترامِ مسجد بھی اسی کا تقاضا کرتے ہیں،لیکن یہ بھی نہیں کہ یہ قطعاً ناجائز و حرام ہے،جیسا کہ مسجد میں سونے کے جواز والی احادیث ہی سے اس کی اباحت و جواز واضح ہے۔البتہ یہ فعل ناپسندیدہ سا ہے۔لہٰذا علامہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ کی تحقیق اور ابن مسیب،حضرت حسن بصری اور امام غزالی رحمہم اللہ کے قول کے مطابق زیادہ سے زیادہ اسے مکروہ تنزیہی کہا جا سکتا ہے۔[3] مسجد میں بے وضو داخل ہونا: مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت سعید بن مسیب اور حضرت حسن بصری رحمہ اللہ کے بارے میں مروی ہے کہ انھوں نے بے وضو آدمی کے بارے میں فرمایا: ((یَمُرُّ فِي الْمَسْجِدِ مَارًّا وَلَا یَجْلِسُ فِیْہِ}[4]
Flag Counter