Maktaba Wahhabi

636 - 699
مانعین کے دلائل: امام مالک،فقہاے مالکیہ،بعض اہلِ ظاہر اور شافعیہ میں سے امام مزنی رحمہم اللہ مشرک و غیر مسلم کے مسجد میں داخلے کو جائز نہیں سمجھتے۔ان کا استدلال ایک تو اس آیت سے ہے،جو سورت توبہ میں میں ہے،جس میں اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِھِمْ ھٰذَا﴾[التوبۃ:28] ’’اے ایمان والو! مشرکین نجس ہیں،اس سال کے بعد وہ دوبارہ کبھی بھی مسجدِ حرام کے قریب نہ آنے پائیں۔‘‘ مشرکین چونکہ بیت اﷲ شریف کے حج کے لیے آتے تھے تو اپنے ساتھ غلہ اور دیگر تجارتی سامان بھی لاتے تھے،جس سے اہلِ مکہ کو بہت فائدہ ہوتا تھا،لیکن جب ان کے مسجد حرام کے قریب آنے کی ممانعت کر دی گئی تو فطری بات تھی کہ مسلمانوں کو ان اشیا کی قلت کا خدشہ اور فقر و فاقہ کا اندیشہ ہوا تو ان کے اس وہم کو دور کرنے کے لیے اس آیت کا آخری حصہ بھی اﷲ تعالیٰ نے نازل فرمایا،جس میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَۃً فَسَوْفَ یُغْنِیْکُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہٖٓ اِنْ شَآئَ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ﴾[التوبۃ:28] ’’اور اگر تمھیں فقر و تنگدستی کا خدشہ ہے تو(فکر مند مت ہوئیے)عنقریب تمھیں اﷲ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے غنی و مالدار کر دے گا،اﷲ بڑا علم و حکمت والا ہے۔‘‘ اس آیت کے الفاظ:﴿اِنَّمَا الْمُشْرِکُوْنَ نَجَسٌ﴾’’مشرکین نجس ہیں۔‘‘ انھیں بنیاد بنا کر کہا گیا ہے کہ کسی مشرک کو مسجد میں داخل کرنا جائز نہیں ہے۔اسی آیت کے ان اور ان سے اگلے الفاظ:﴿فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِھِمْ ھٰذَا﴾[التوبۃ:28] ’’اس کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب نہ آئیں۔‘‘ سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ دیگر مساجد میں داخل ہوں تو ہوں،مسجدِ حرام(مکہ مکرمہ)میں ان کا داخلہ ہر گز جائز نہیں ہے۔ مانعین کی دوسری دلیل ایک حدیث کا مفہوم ہے،جو صحیح مسلم،سنن ابو داود،نسائی و ابن ماجہ اور
Flag Counter