Maktaba Wahhabi

665 - 699
’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو اس کے گناہ کا پتا چل جائے تو وہ چالیس(برس)کھڑا رہے،لیکن اس کے آگے سے نہیں گزرے گا۔‘‘ استثنائی صورتیں: یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ اگر کسی جگہ کو کوئی خاص فضیلت حاصل ہو تو وہاں پر نماز کا اہتمام کرنا اس سے مستثنیٰ ہے،مثلاً روضۃ الجنۃ یا روضئہ شریفہ میں نماز کا اہتمام صحیح و افضل ہے۔کیونکہ اس مقام کی ایک فضیلت احادیث میں ثابت ہے،جس کی تفصیل ہماری کتاب ’’سوئے حرم‘‘(ص:337)میں دیکھی جا سکتی ہے۔البتہ اس جگہ کی فضیلت سنن ترمذی میں حضرت علی و ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے،صحیح بخاری و مسلم،ترمذی ومسند احمد،موطا امام مالک اور السنۃ لابی عاصم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے،اور صحیح بخاری و مسلم،سنن نسائی و مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن زید المازنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَا بَیْنَ بَیْتِيْ وَمِنْبَرِيْ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ}[1] ’’میرے گھر اور میرے منبر کا درمیانی قطعہ ارضی جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔‘‘ ایسے ہی صحیح مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہے کہ وہ مصحف کے قریب والے ستون کے پاس جگہ ڈھونڈ کر وہاں نماز پڑھا کرتے تھے اور جب ان سے اس کا سبب پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا: ’’رَأَیْتُ النَّبِيّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَتَحَرّٰی الصَّلَاۃَ عِنْدَھَا‘‘[2] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ کو تلاش کر کے یہاں نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں لکھا ہے کہ اگر کسی جگہ کو کوئی خاص فضیلت حاصل ہو تو اس میں نماز پڑھنے پر ہمیشگی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔[3]
Flag Counter