Maktaba Wahhabi

672 - 699
یہی حال نجومیوں،جوتشیوں،قیافہ شناسوں،فال والوں،سیانوں اور کاہنوں کا بھی ہے،بلکہ ان سب کو بھی جادو کی اقسام ہی قرار دیا گیا ہے،چنانچہ سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان اور مسند احمد میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِنَ النُّجُوْمِ فَقَدِ اقْتَبَسَ شُعْبَۃً مِّنَ السِّحْرِ زَادَ مَا زَادَ}[1] ’’جس شخص نے علمِ نجوم کا کوئی حصہ بھی حاصل کیا،اس نے گویا جادو سیکھا اور جس قدر زیادہ سیکھتا جائے گا،اتنا ہی اس کے گناہ میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔‘‘ ایسے ہی سنن ابو داود و نسائی اور صحیح ابن حبان میں ہے: {إِنَّ الْعِیَافَۃَ وَالطَّرْقَ وَالطِّیَرَۃَ مِنَ الْجِبْتِ} ’’پرندوں کو اڑانے،زمین وغیرہ پر لکیریں کھینچنے سے فال لینا اور قیافہ شناسی کرنا یہ سب جادو ہے۔‘‘ علامہ ہیتمی رحمہ اللہ نے ’’الزواجر‘‘(2/109-110)میں ان تمام امور کو گناہ کبیرہ شمار کیا ہے۔ غرض ایسے افعال والے لوگوں کو مسجد کے حجروں سے نکال باہر کرنا چاہیے،تقدس اور احترام مسجد کا یہی تقاضا ہے۔بعض لوگ جادو کو محض نظری بند اور نگاہوں کا فریب قرار دیتے ہوئے اس کی حقیقت ہی کا انکار کر دیتے ہیں،ان کی اس بات کا جامع و مانع جواب اور ان ذکر کیے گئے تمام امور و امراض کی تفصیلات ہم پہلے ذکر کر چکے ہیں۔نیز حال ہی میں شائع ہونے والی ہماری کتاب ’’قبولیتِ عمل کی شرائط‘‘ حصہ اول(ص:102۔126)میں اس کی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے۔لہٰذا یہاں ان کے اعادے کی ضرورت نہیں۔ مجذوب لوگوں کو مساجد میں جگہ دینا: ہمارے ممالک کی بعض مساجد میں کچھ مجذوب قسم کے لوگ بھی برآمدوں یا حجروں میں پڑے گندگی پھیلاتے رہتے ہیں،ان لوگوں میں سے کچھ تو ساتر لباس سے بے نیاز اور مادر پدر آزاد ہوتے ہیں اور لوگوں سے گداگری کرتے یا مانگتے پھرتے ہیں۔ان میں سے کبھی کبھی ایسے مجذوب و دیوانے
Flag Counter