Maktaba Wahhabi

677 - 699
’’مساجد کو بچوں،جھگڑوں،نفاذِ حدود اور خرید و فروخت سے بچاؤ۔‘‘ اس حدیث میں دیوانوں کا تو ذکر ہی نہیں،ویسے بھی مکحول کا حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے حدیث سننا ہی ثابت نہیں ہے،لہٰذا یہ حدیث قابلِ استدلال نہ ہوئی۔ بچوں کو مسجد میں لے جانا: انہی(مذکورہ)احادیث کی بنا پر بعض اہلِ علم نے بچوں کو اور خصوصاً جو پاک و ناپاک کی تمیز نہیں رکھتے،انھیں مسجد میں لے جانے کو مکروہ لکھا ہے،لیکن یہ احادیث ضعیف ہیں،لہٰذا ان کی بنا پر تو یہ صحیح نہیں ہے،البتہ اگر مسجد میں بچے کو لے جانا ہی ہو تو اسے پورا ساتر لباس پہنائیں اور پیشاب و پاخانے کے لیے حفاظتی تدابیر پیمپر وغیرہ باندھیں،جیسا کہ نماز کے لیے ضروری لباس کے موضوع میں بھی یہ بات ذکر کی جا چکی ہے۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی نواسی امامہ بنت زینب رضی اللہ عنہ کو کندھے پر اُٹھا کر نماز پڑھانا،بچوں کے مسجد میں لے جانے کے جواز کی دلیل ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ واقعہ کتبِ حدیث میں سے صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی،مسند ابی عوانہ و احمد اور سنن بیہقی میں آیا ہے۔[1] ایسے ہی صحیح بخاری،سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں نماز میں کھڑا ہوتا ہوں اور لمبی نماز پڑھنا چاہتا ہوں‘‘: {فَأَسْمَعُ بُکَائَ الصَّبِيِّ}’’پھر میں بچے کے رونے کی آواز سنتا ہوں۔‘‘ لہٰذا میں نماز ہلکی پڑھا دیتا ہوں،تاکہ بچے کی ماں کے لیے باعثِ مشقت نہ بنوں۔[2] یہ حدیث بھی دلیلِ جواز ہے،لیکن حفاظتی تدابیر واجب ہیں،تاکہ مسجد میں گندگی پیدا نہ ہونے پائے۔ مسجد کو بچوں کی تعلیم کے لیے مدرسہ بنانا: بچوں کو مسجد میں داخل کرنے کی ممانعت کے سلسلے میں جو احادیث ذکر کی جاچکی ہیں،انہی کو
Flag Counter