Maktaba Wahhabi

104 - 738
’’اگر کوئی شخص اپنے سامنے سُترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہو جو اسے لوگوں سے بچائے،پھر کوئی شخص اس کے سامنے سے گزرنا چاہے تو اسے چاہیے کہ وہ اسے روک دے،اگر کوئی روکنے سے نہ رکے تو اس سے لڑائی کرے۔بے شک(زبردستی آگے سے گزرنے والا)وہ شخص شیطان ہے۔‘‘ نمازی کو اپنے آگے سے گزرنے والے کو روکنے کا حکم دینے والی بعض دیگر احادیث بھی ہیں،مثلاً حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِذَا کَانَ اَحَدُکُمْ یُصَلِّیْ فَلْیَدْفَعْ اَحَدًا یَمُرُّ بَیْنَ یَدَیْہِ‘ فَاِنْ اَبٰی فَلْیُقَاتِلْہُ فَاِنَّ مَعَہٗ الْقَرِیْنَ))[1] ’’تم میں سے جب کوئی شخص نماز پڑھ رہا ہو تو اسے چاہیے کہ اپنے سامنے سے کسی کو نہ گزرنے دے،اگر گزرنے والا(اچھے طریقے سے روکنے پر)نہ رکے،تو اس سے لڑائی کرے،کیونکہ اس کے ساتھ تو شیطان ہے۔‘‘ اول الذکر حدیث میں یہ قید تھی کہ اس نمازی نے اپنے سامنے سترہ رکھا ہوا ہو،لیکن اس حدیث میں یہ قید مذکور نہیں،لہٰذا اس مطلق کو بھی اسی قید کے ساتھ مقید کرنا ہوگا۔بنا بریں جو شخص سُترے کے بغیر نماز پڑھ رہا ہو یہ مقاتلہ وغیرہ اس کے لیے نہیں ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ یہ سب کچھ اس شخص کے لیے ہے جو سترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہو یا پھر اس نے مکمل احتیاط کے طور پر نماز کے لیے ایسی جگہ اختیار کی ہو جہاں آگے سے گزرنے والوں سے اطمینان ہو۔[2] لیکن اگر ایسی جگہ پر کھڑا ہو،جہاں سے گزرنے والوں کا آگے سے گزرنا بہ آسانی ممکن ہے اور کوئی سُترہ بھی نہیں رکھا ہوا،تو ایسی غیر محتاط صورت میں اسے کم از کم لڑائی کا حق نہیں پہنچتا۔ روکنے کا طریقہ: آگے سے گزرنے والے کو روکنے کا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی گزرنے لگے تو اسے ہاتھ کے
Flag Counter