Maktaba Wahhabi

111 - 738
مالکیہ کے نزدیک اگر نمازی نے اپنے سامنے سُترہ نہ رکھا ہو تو یہ فاصلہ اس کے پاؤں سے لے کر اس کی جاے سجدہ تک ہے،ورنہ پھر سُترے تک ہے۔شافعیہ کے نزدیک یہ فاصلہ نمازی کے پاؤں سے لے کر تین ہاتھ تک ہے اور یہ اس وقت ہے جب اس نے سامنے سُترہ رکھا ہوا ہو،لیکن اگر اُس نے سُترہ نہ رکھا ہو تو پھر اس کے آگے سے گزرنے میں کوئی حرج نہیں۔حنابلہ کا کہنا ہے کہ اگر نمازی نے اپنے سامنے سُترہ نہ رکھا ہو تو یہ فاصلہ تین ہاتھ تک ہے اور اگر سترہ موجود ہو تو پھر اس سُترے تک۔[1] الغرض بہتر تو یہی ہے کہ ارشاداتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرتے ہوئے نمازی کے آگے سے گزرا ہی نہ جائے۔اگر کبھی مجبوری و ضروری ہو جائے تو پھر اتنا دُور سے گزرے کہ نمازی کے خشوع و خضوع میں خلل انداز نہ ہونے پائے۔اس غیر خلل انداز گزرنے کا فاصلہ بقیۃ السلف حضرت حافظ محمد یحییٰ صاحب عزیز میر محمدی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تبلیغ و تربیتِ دین کے پانچ اصول‘‘(ص:42،43)میں یہ لکھا ہے کہ نمازی کے آگے سُترہ نہ ہو اور کوئی ضرورت مند پانچ،چھے صفوں کی دُوری سے گزر جائے تو امید ہے کہ گناہ گار نہیں ہوگا۔[2] سُترہ کس چیز کا ہونا چاہیے؟ سُترہ کس چیز کا ہو؟اس سلسلے میں متعدد احادیث ملتی ہیں،جن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل مبارک سے پتا چلتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدد اشیا کو سترہ بنا کر نماز پڑھی ہے،لہٰذا ان میں سے کوئی بھی چیز اس کام لائی جا سکتی ہے۔وہ اشیا درج ذیل ہیں: 1۔برچھی یا نیزہ گاڑنا: اس سلسلے میں پہلی حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ تُرْکَزُ لَہُ الْحَرْبَۃُ فَیُصَلِّیْ اِلَیْہَا))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے برچھی(بطورِ سترہ)گاڑ دی جاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی اوٹ بنا کر نماز پڑھتے تھے۔‘‘
Flag Counter