Maktaba Wahhabi

114 - 738
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سامنے عرضاً سواری بٹھا کر اس کی طرف نماز پڑھ لیتے تھے۔‘‘ بخاری شریف میں اسی حدیث کے آگے یہ الفاظ بھی ہیں کہ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: ’’اَفَرَاَیْتَ إِذَا ہَبَّتِ الرِّکَابُ؟‘‘ ’’اگر سواری اٹھ کر چلی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے؟‘‘ تو انھوں نے جواب دیا: ((کَانَ یَاْخُذُ ہٰذَا الرَّحْلَ فَیُعَدِّلُہٗ فَیُصَلِّیْ اِلٰی آخِرَتِہٖ۔۔۔أَوْ قَالَ مُؤَخِّرِہٖ۔۔۔وَکَانَ ابْنُ عُمَرَ(رضی اللّٰه)یَفْعَلُہٗ))[1] ’’تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی کاٹھی کو اپنے سامنے برابر کر کے رکھ لیتے تھے اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ لیتے تھے۔خود حضرت ابن عمر(رضی اللہ عنہما)بھی ایسے کیا کرتے تھے۔‘‘ صحیح بخاری کے ’’بَابُ الصَّلَاۃِ فِي مَوَاضِعِ الْاِبِلِ‘‘ میں حضرت نافع رحمہ اللہ کا بیان یوں مذکور ہے: ((وَرَاَیْتُ ابْنَ عُمَرَ یُصَلِّیْ اِلٰی بَعِیْرِہٖ وَقَالَ:رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَفْعَلُہٗ))[2] ’’حضرت ابن عمر(رضی اللہ عنہما)اپنے اونٹ کا سُترہ بنا کر نماز پڑھتے اور بتاتے تھے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ایسے کرتے دیکھا ہے۔‘‘ مسنداحمد اور معجم طبرانی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے: ((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلّٰی اِلٰی بَعِیْرِہٖ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ کا سترہ بنا کر نماز پڑھی۔‘‘ ان سب احادیث سے معلوم ہوا کہ سواری یا سواری کی کاٹھی کو سترہ بنا کر بھی نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ ایک اشکال اور اس کا حل: اونٹ کا سترہ بنانے کے جواز اور اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کے مابین کوئی تضاد نہیں۔کیونکہ وہ ممانعت اس لیے ہے کہ اونٹ شیطان فطرت مخلوق ہے،جیسا کہ حدیث سے
Flag Counter