Maktaba Wahhabi

139 - 738
امام بخاری رحمہ اللہ کے مقابلے میں ان دونوں نے دقتِ نظر سے کام نہیں لیا،ورنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادتِ مبارکہ معروف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سُترے کے بغیر کھلی فضا میں ہر گز نماز نہیں پڑھا کرتے تھے۔علامہ عینی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ ’’إلٰی غیر جدار‘‘ کے الفاظ سے پتا چلتا ہے کہ کوئی نہ کوئی سُترہ موجود تھا،کیونکہ لفظ ’’غیر‘‘ ہمیشہ صفت واقع ہوتا ہے اور اس عبارت سے محذوف مقدر کو سامنے لایا جائے تو یہ عبارت دراصل یوں بنتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی:’’اِلٰی شَیْ ئٍ غَیْرِ جِدَارٍ‘‘ یعنی دیوار کے علاوہ کسی چیز کے سُترے کی طرف،اور وہ چیز عصا یا برچھی کچھ بھی ہو سکتی ہے۔[1] نماز توڑنے والی چیزیں: احکامِ سُترہ میں سے ایک بات یہ بھی ہے کہ بعض احادیث سے پتا چلتا ہے کہ نمازی جب سُترہ رکھے ہوئے ہو اور کوئی شخص اس کے اور سُترے کے درمیان سے گزرے،یا پھر اس نے سُترہ نہ رکھا ہو اور کوئی سامنے سے گزر جائے تو اس گزرنے والے نے نمازی کی نماز توڑ دی۔صحیح احادیث کی رُو سے نماز توڑنے والی صرف تین چیزیں ہیں،جن میں سے ایک کالا کتا،دوسرا گدھا اور تیسری جوان عورت ہے۔چنانچہ حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِذَا قَامَ اَحَدُکُمْ یُصَلِّیْ فَاِنَّہٗ یَسْتُرُہٗ اِذَا کَانَ بَیْنَ یَدَیْہِ مِثْلُ آخِرَۃِ الرَّحْلِ،فَاِذَا لَمْ یَکُنْ بَیْنَ یَدَیْہِ مِثْلُ آخِرَۃِ الرَّحْلِ فَاِنَّہٗ یَقْطَعُ صَلَاتَہُ الْحِمَارُ وَالْمَرْاَۃُ وَالْکَلْبُ الْاَسْوَدُ)) ’’جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو تو اس کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی(جس سے سوار ٹیک لگاتا ہے)کی مانند کوئی چیز ہوگی تو وہ اس کا سُترہ ہو جائے گی،جب اس کے آگے پالان کی پچھلی لکڑی کی مانند سُترہ نہ ہوگا تو اس کی نماز کو گدھا،(جوان)عورت اور کالا کتا توڑ دیتا ہے۔‘‘ حدیث کے ایک راوی عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا:اے ابو ذر رضی اللہ!یہ کالے،لال اور پیلے کتے کا کیا معاملہ ہے؟تو انھوں نے فرمایا کہ میرے بھتیجے!میں نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سوال کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
Flag Counter