Maktaba Wahhabi

143 - 738
ملائے اور جو صف کو توڑے،اسے اللہ توڑے۔‘‘ 3۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ سے مروی ہے: ((اَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِوَجْہِہٖ فَقَالَ:اَقِیْمُوْا صُفُوْفَکُمْ[ثَلَاثًا]وَاللّٰہِ لَتُقِیْمُنَّ صُفُوْفَکُمْ اَوْ لَیُخَالِفَنَّ اللّٰہُ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ قَالَ:فَلَقَدْ رَاَیْتُ الرَّجُلَ مِنَّا یُلْزِقُ مَنْکِبَہٗ بِمَنْکِبِ صَاحِبِہٖ وَکَعْبَہٗ بِکَعْبِہٖ))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(ہماری طرف)متوجہ ہوئے اور تین بار یہ فرمایا:’’تم اپنی صفوں کو سیدھا کر لو۔اللہ کی قسم!تم اپنی صفوں کو درست کر لو ورنہ اللہ تعالیٰ تمھارے دلوں کے درمیان مخالفت پیدا کر دے گا۔صحابیِ رسول نے فرمایا:پھر میں نے دیکھا کہ ہم میں سے ہر نمازی اپنے ساتھ والے نمازی کے کندھے کے ساتھ کندھا اور ٹخنا کے ساتھ ٹخنہ چمٹائے رکھتا تھا۔‘‘ ان احادیث سے پتا چلتا ہے کہ صف بندی کا بہت خیال رکھنا چاہیے اور صف کے نمازیوں کو ایک دوسرے کے کندھے سے کندھا اور قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہونا چاہیے۔اس سے پتا چلتا ہے کہ نمازی کے اپنے دونوں قدموں کے مابین بھی کم از کم اتنا فاصلہ ہو گا جتنا کہ اس کے اپنے دونوں کندھوں کے مابین ہوتا ہے۔یہ تو تب ہے جب وہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھ رہا ہو اور صف میں کھڑا ہو،لیکن اگر وہ اکیلا نماز پڑھ رہا ہو تو اس وقت پاؤں کی کیفیت کیا ہو؟اس سلسلے میں عموماً تعامل تو یہ نظر آتا ہے کہ دونوں قدموں میں کچھ فاصلہ ہوتا ہے۔احناف کے نزدیک یہ فاصلہ چار انگلی کے برابر ہونا چاہیے۔[2] نمازی کے دونوں قدموں کا فاصلہ: دونوں قدموں کے مابین فاصلہ رکھنے کا پتا دینے والی ایک حدیث بھی ہے جو حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ سے مروی ہے،جس میں مذکور ہے: ((إِنَّ عَبْدَ اللّٰہِ رَاٰی رَجُلًا یُصَلِّیْ قَدْ صَفَّ بَیْنَ قَدَمَیْہِ فَقَالَ:خَالَفَ السُّنَّۃَ وَلَوْ رَاوَحَ بَیْنَہُمَا کَانَ اَفْضَلُ))
Flag Counter