Maktaba Wahhabi

159 - 738
کرنا سنت ہے‘‘ تو اس کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ہدایہ کے فاضل حاشیہ نگار نے لکھا ہے کہ اس مقام پر لفظ کی وہی تاویل صحیح ہے جو ’’مراقی الفلاح‘‘ میں کی گئی ہے: ’’مَنْ قَالَ مِنْ مَشَائِخِنَا:إِنَّ التَّلَفُّظَ سُنَّۃٌ لَمْ یُرِدْ سُنَّۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَلْ سُنَّۃُ بَعْضِ الْمَشَائِخِ‘‘[1] ’’ہمارے مشائخ میں سے جس نے یہ کہا ہے کہ نیت کا تلفظ(زبان سے نیت کرنا)سنت ہے تو اس سے مراد سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں،بلکہ بعض مشائخ کا طریقہ مراد ہے۔‘‘ 5۔علامہ عینی رحمہ اللہ: صاحبِ ہدایہ کی طرح علماء احناف میں سے ایک معروف عالم علامہ بدر الدین عینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’لاَ عِبْرَۃَ بِالذِّکْرِ بِاللِّسَانِ لِاَنَّہٗ کَلَامٌ لَا نِیَّۃٌ‘‘[2] ’’زبان سے نیت کرنے کا کوئی اعتبار نہیں،کیونکہ زبان سے تو کلام صادر ہوتا ہے نہ کہ نیت۔‘‘ 6۔مولانا عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ: علماء احناف میں سے ایک فاضل،جناب مولانا عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ گزرے ہیں،انھوں نے ’’أشعّۃ اللمعات‘‘ میں لکھا ہے: ’’علما در نیت ِنماز اختلاف کردہ اند،بعد از اتفاقِ ہمہ برآں باجہر گفتنِ آں نامشروع است،تلفظ شرط صحت نماز است یا نہ؟صحیح آنست شرط نیست و مشروط دانستنِ آں خطا است۔‘‘[3] ’’علما کا نماز کی نیت کے بارے میں اختلاف ہے،جبکہ اس امر پر سبھی متفق ہیں کہ جہراً نیت کرنا ناجائز ہے،اختلاف اس میں ہے کہ لفظوں سے(زبان سے)نیت کرنا نماز کے صحیح ہونے کی شرط ہے یا نہیں؟صحیح بات تو یہ ہے کہ یہ شرط نہیں اور اسے شرط ماننا غلط ہے۔‘‘
Flag Counter