Maktaba Wahhabi

178 - 738
یہ صیغہ ترمذی شریف کا ہے،جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے آخری تصدیقی الفاظ ابو داود(2/ 420)ترمذی اور منتقیٰ ابن الجارود(الارواء:2/ 14)وغیرہ کے ہیں۔اس حدیث میں دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی موجودگی کا ذکر ہے،جبکہ ان میں سے بعض کے اسماے گرامی بھی بعض روایات میں آئے ہیں۔مثلاً ترمذی کے مذکورہ بالا سیاق میں،اسی طرح ابو داود،جزء القراء ۃ امام بخاری،صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ کا اسمِ گرامی آیا ہے،جبکہ مسند احمد اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت سہل بن سعد،ابو اسید الساعدی اور محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہم کے اسماے گرامی مذکور ہیں۔ابو داود کی ایک روایت میں بھی ان حضرات صحابہ کے اسماے گرامی آئے ہیں،لیکن وہاں حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ کے بجائے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کا نام آیا ہے۔ان میں سے بعض کے نام صحیح ابن خزیمہ میں بھی آئے ہیں۔اس طرح یہ کل چھ صحابہ رضی اللہ عنہم بنتے ہیں۔[1] حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ کی حدیث کو کبار محدثینِ کرام نے صحیح قرار دیا ہے۔البتہ امام طحاوی نے اس کی سند پر کلام کیا ہے،جبکہ اس کا جواب علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’تہذیب السنن‘‘ میں بڑی تفصیل سے دیا ہے جو کئی صفحات پر مشتمل ہے۔ایسے ہی اس کلام میں وارد بعض اُمور کی تردید حافظ ابن حجر عسقلانی نے ’’فتح الباری‘‘ میں،امام شوکانی نے نیل الاوطار میں اور شیخ الحدیث مولانا عبیداللہ رحمانی نے ’’المرعاۃ شرح المشکاۃ‘‘ میں بھی کی ہے۔[2] اِن احادیث سے نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا مسنون انداز پوری طرح جلوہ گر اور نمایاں ہوتا ہے۔بعض دوسری احادیث میں اس مسنون انداز کی مزید تفصیلات اور جزئیات بھی مذکور ہیں،جبکہ نماز کی تمام جزئیات میں سے بعض امور رکن و فرض ہیں اور بعض سنت۔ اجمال کی تفصیل: اب آئیے!مسنون نماز کے اس اجمالی تذکرے کی تفصیل کا آغاز کریں اور تکبیرِ تحریمہ،رفع یدین،ہاتھ باندھنے،ثنا یا دعاے استفتاح پڑھنے،تعوذ و تسمیہ،فاتحہ و سورت،تکبیراتِ انتقال،رکوع و قومہ،
Flag Counter