Maktaba Wahhabi

182 - 738
((إِنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ إِذَا قَامَ اِلَی الصَّلَاۃِ قَالَ:اَللّٰہُ اَکْبَرُ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے لگتے تو سیدھے قبلہ رُو کھڑے ہو جاتے اور رفع یدین کرتے ہوئے ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے تھے۔‘‘ امام ابن القطان سے امام زیلعی نے نقل کیا ہے کہ لفظ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کی تعیین میں یہ حدیث ایک عزیز چیز ہے جو نادر الوجود ہے۔حتیٰ کہ ابن حزم نے تو اس کے وجود ہی کا انکار کر دیا ہے۔[2] 4۔ واسع بن حبان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ کُلَّمَا وَضَعَ وَرَفَعَ‘‘[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع جاتے اور اٹھتے وقت’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کہتے تھے۔‘‘ تکبیرِ تحریمہ کے سلسلے میں یہ الفاظِ احادیث بالکل واضح ہیں کہ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ ہی کہنا چاہیے۔ان احادیث میں دوسرے کسی بھی تعظیمی کلمے سے نماز کے منعقد ہو جانے کی تردید ہے۔ احناف کا موقف: اس تفصیل سے یہ بات بھی کھل کر سامنے آگئی کہ فقہ حنفیہ کی کتب جامع صغیر(ص:14)ہدایہ(ص:64)شرح وقایہ(ص:71)کے حوالے سے صوفی عبدالحمید صاحب نے اپنی کتاب ’’نمازِ مسنون کلاں ‘‘(ص:313)پر جو لکھا ہے کہ اگر بجائے ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ کے ’’اَللّٰہُ اَجَلُّ‘ اَللّٰہُ اَعْظَمُ‘‘ یا ’’اَلرَّحْمٰنُ اَکْبَرُ‘‘ یا ’’لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کہا جائے تو پھر بھی تکبیرِ تحریمہ درست ہوگی۔(یعنی ہر ایسا لفظ جس میں محض خالص اللہ کی تعظیم ہو)اُن کا یہ مسئلہ صحیح نہیں،بلکہ صحیح احادیث میں تکبیرِ تحریمہ کی تعیین ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ سے کر دی گئی ہے۔ویسے بھی تکبیر سے مراد ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ ہی ہوتا ہے،’’لَا اِلٰـہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ یا دوسرے کلمات نہیں۔صوفی صاحب اور ان کے پیش رو معلوم نہیں اپنی اس بات پر کیوں مصر ہیں،جبکہ صحیح احادیث میں ان کا واضح ردّ موجود ہے؟!
Flag Counter