Maktaba Wahhabi

193 - 738
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں وہ بیان فرماتے ہیں: ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ حَذْوَ مَنْکِبَیْہِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آغازِ نماز کے وقت اپنے دونوں ہاتھوں کو کندھوں کے برابر اٹھاتے تھے۔‘‘ اس حدیث میں((یَرْفَعُ یَدَیْہِ۔۔۔إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ))کے الفاظ سے پتا چلتا ہے کہ تکبیر تحریمہ اور رفع یدین دونوں فعل ایک ہی وقت میں ہوں گے۔اسی لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اس حدیث پر یہ عنوان قائم کیا ہے: ’’بَابُ رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِيْ التَّکْبِیْرَۃِ الْاُوْلٰی مَعَ الْاِفْتِتَاحِ سَوَائً‘‘ ’’اس بات کا بیان کہ افتتاحِ نماز کے وقت تکبیرِ اولیٰ اور رفع یدین بیک وقت اکٹھی ہی ہونی چاہییں۔‘‘ 2۔ ایسے ہی صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے الفاظ یوں ہیں: ’’رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِفْتَتَحَ التَّکْبِیْرَ فِی الصَّلَاۃِ فَرَفَعَ یَدَیْہِ حِیْنَ یُکَبِّرُ‘‘[2] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے آغاز میں تکبیر کہتے وقت(ساتھ ہی)رفع یدین کرتے۔‘‘ 3۔ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے مروی حدیث سے بھی اسی بات کی تائید ہوتی ہے کہ تکبیر اور رفع یدین بیک وقت ہی ہونی چاہییں،کیونکہ وہ فرماتے ہیں: ((رَفَعَ یَدَیْہِ مَعَ التَّکْبِیْرِ))[3] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کے ساتھ ہی رفع یدین کی۔‘‘ ان احادیث کی بنا پر شافعیہ نے اسی انداز کو ترجیح دی ہے۔[4] دوسری حدیث: بعض احادیث ایسی بھی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلے رفع یدین کرتے اور
Flag Counter