Maktaba Wahhabi

196 - 738
رفع یدین کے وقت ہاتھوں اور ہتھیلیوں کی کیفیت: اب آئیے!یہ بھی دیکھ لیں کہ رفع یدین کے وقت ہاتھوں اور ہتھیلیوں کی کیفیت کیا ہونی چاہیے؟بالفاظِ دیگر رفع یدین کرتے وقت ہاتھوں کو کیسے رکھنا چاہیے؟ 1۔ اس سلسلے میں پہلی بات تو یہ ہے کہ رفع یدین کرتے وقت اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر رکھنا چاہیے کہ انگلیاں کھلی ہوں اور مٹھی کی طرح بند نہ رکھی جائیں،جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے: ((ثَلاثٌ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَعْمَلُ بِہِنَّ قَدْ تَرَکَہُنَّ النَّاسُ،کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ مَدًّا اِذَا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ)) ’’تین کام ایسے ہیں جنھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے اور لوگ انھیں چھوڑ بیٹھے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کھول کر رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ یہ مسند احمد میں وارد اس حدیث کے ابتدائی الفاظ ہیں،جبکہ صحیح ابنِ خزیمہ کا سیاق کافی مفصل ہے لیکن آغاز اسی طرح ہے۔سنن میں اس حدیث کے الفاظ یوں ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِذَا قَامَ اِلَی الصَّلَاۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ مَدًّا))[1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو کھول(پھیلا)کر رفع یدین کرتے تھے۔‘‘ امام ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے ’’مَدُّ الْیَدَیْنِ‘‘ یعنی ہاتھوں کو کھولنے یا پھیلانے کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس سے مراد دونوں ہاتھوں کو کھول کر کانوں اور سر کی طرف لمبا کرنا ہے۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اس سے مراد ہاتھوں کی انگلیوں کو عام حالت میں رکھتے ہوئے سیدھا کرنا ہے،جو انگلیوں کو دائیں بائیں پھیلانے اور اکڑانے کے برعکس ہے۔[2] اس معنی و مفہوم کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اس حدیث کی بعض روایات یا سیاق میں انگلیوں کی حالت کے بارے میں یہ الفاظ بھی وارد ہوئے ہیں:
Flag Counter