Maktaba Wahhabi

200 - 738
’’ایک مرتبہ رفع یدین کرنے پر دس نیکیاں ملتی ہیں اور ہر انگلی کے عوض ایک نیکی حاصل ہوتی ہے۔(اور دونوں ہاتھوں کی دس انگلیاں ہوتی ہیں)۔‘‘ بہ ظاہر تو یہ ایک صحابی کا اثر ہے،لیکن درحقیقت یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرفوع حدیث ہے،کیونکہ یہ ایسی بات ہے جس میں اجتہاد کو کوئی دخل حاصل نہیں۔[1] یہ گیارہ حکمتیں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ذکر کی ہیں۔[2] اور ان میں سے اکثر امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں لکھی ہیں اور آخر میں ان کی اکثریت کو محلِ نظر کہا ہے۔[3] 12۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے ان حکمتوں میں سے اکثر کو نقل کیا ہے اور ’’نیل الاوطار‘‘ میں مزیدیہ بھی لکھا ہے: یہ رفع یدین نماز میں داخل ہونے کی علامت ہے اور یہ بھی شرح نووی میں مذکور ہے۔[4] لیکن یہ حکمت صرف تکبیرِ تحریمہ کے ساتھ ہی خاص ہے۔لکھا ہے کہ اس کی حکمتوں کے بارے میں کئی دیگر اقوال بھی ہیں۔پھر امام نووی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان حکمتوں میں سے اکثر محلِ نظر ہیں۔[5] ہر چند کہ ان میں سے اکثر حکمتیں محل نظر ہیں،تاہم کچھ تو معقول و ماثور ہیں اور وہ بھی ان بارہ ہی میں شامل ہیں۔اسی لیے ہم نے سبھی ذکر کر دی ہیں۔ ہاتھ باندھنا: جب رفع یدین کے ساتھ تکبیرِ تحریمہ یعنی ’’اَللّٰہُ اَکْبَرُ‘‘ سے فارغ ہو جائیں تو اب ہاتھوں کو کہاں رکھنا چاہیے؟انھیں کہیں باندھنا ہے یا نیچے لٹکا دینا ہے،جیسا کہ رکوع کے بعد لٹکائے جاتے ہیں؟اس سلسلے میں دو معروف قول ہیں۔ایک یہ کہ تکبیر تحریمہ اور رفع یدین سے فارغ ہو کر ہاتھوں کو نیچے لٹکا دیا جائے۔یہ مالکیوں(اباضیوں اور شیعوں)کا مسلک ہے،اگرچہ امام مالک رحمہ اللہ سے دونوں طرح کی روایات ملتی ہیں،ہاتھ باندھنے کی بھی اور چھوڑنے یا لٹکانے کی بھی۔ہاتھ لٹکانے کی روایت صرف ابن القاسم نے بیان کی ہے،لیکن امام مالک کے اصحاب کی اکثریت نے اسے ہی اختیار کر لیا
Flag Counter