Maktaba Wahhabi

224 - 738
میں تاخیر کرنا۔3نماز میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ کے اوپر رکھ کر زیرِ ناف باندھنا۔‘‘ اس حدیث کی سند بھی نامعلوم ہے اور اس کے بارے میں خود علماء احناف ہی میں سے ابن امیر الحاج اور ابن نجیم نے کہا ہے کہ اس حدیث کو مرفوعاً اور موقوفاً روایت کرنے والے محدثین نے اس حدیث میں ’’تَحْتَ السُّرَّۃِ‘‘ یا زیر ناف کا لفظ روایت نہیں کیا۔یہ شیخ ہاشم سندھی کا اپنی کتاب ’’دراہم الصرۃ‘‘ میں اس روایت پر تبصرہ ہے۔[1] جس سے اس روایت کا ناقابل استدلال اور ناقابلِ اعتماد ہونا ثابت ہو رہا ہے۔ پانچویں دلیل اور اس کی حقیقت: زیرِ ناف ہاتھ باندھنے کی دلیل کے طور پر وہ حدیث بھی پیش کی جاتی ہے جو مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔اس حدیث کی اہمیت بڑھانے کے لیے بعض معاصرین نے حوالہ پیش کرنے سے پہلے لکھا ہے کہ محدث ابن ابی شیبہ جو امام بخاری و مسلم کے استاذ ہیں۔[2] وہ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ سے روایت کرتے ہیں: ((رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَضَعُ یَمِیْنَہٗ عَلٰی شِمَالِہٖ تَحْتَ السُّرَّۃِ))[3] ’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں کے اوپر ناف کے نیچے رکھتے۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ محدث ابن ابی شیبہ امام بخاری و مسلم کے استاذ ہیں،لیکن یہاں یہ بات شک سے خالی نہیں کہ اس حدیث میں ’’تَحْتَ السُّرَّۃِ‘‘ کے الفاظ اضافی ہیں،اصل نہیں۔ اس اجمال کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ ابن ابی شیبہ والی سند کے ساتھ اس حدیث کو بعینہٖ امام احمد نے اپنی مسند میں(4/ 316)،امام نسائی نے اپنی سنن میں(1/ 1/ 105)امام دارقطنی نے اپنی سنن میں(1/ 1/ 186)اور امام بیہقی نے اپنی سنن کبریٰ میں(بحوالہ التعلیقات السلفیہ علیٰ نسائی)روایت کیا ہے،لیکن ان میں سے کسی کے یہاں بھی ’’تَحْتَ السُّرَّۃِ‘‘ یا زیر ناف کے الفاظ نہیں ہیں۔اس اضافے کے غیر صحیح ہونے پر عام محدثین کے علاوہ کئی علماء احناف نے بھی تحقیق کی ہے۔اگرچہ ان
Flag Counter