Maktaba Wahhabi

236 - 738
دُعاے استفتاح یا ثنا کا حکم جب نمازی قیام کی حالت میں رفع یدین اور تکبیرِ تحریمہ سے فارغ ہو جائے تو دعاے استفتاح یا ثنا پڑھی جاتی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی طرح سے نماز نہ پڑھنے والے صحابی کو اس کی بھی تعلیم فرمائی تھی۔چنانچہ سنن ابو داود اور مستدرک حاکم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((لَا تَتِمُّ صَلَاۃُ اَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ حَتّٰی یُکَبِّرَ،وَیَحْمَدَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ،وَیُثْنِیَ عَلَیْہِ،وَیَقْرَأَ بِمَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْآنِ))[1] ’’لوگوں میں سے کسی کی نماز پوری نہیں ہوتی،یہاں تک کہ وہ ’’اَللّٰہُ اَکْبَر‘‘ کہے اور اللہ عزوجل کی حمد و ثنا بیان کرے اور قرآن میں سے جو میسر ہو،وہ پڑھے۔‘‘ اعرابی والی اس حدیث میں وارد تمام افعال کو فرائض و واجبات میں شمارکیا گیا ہے،سوائے اس کے کہ کسی خارجی دلیل اور اجماع سے کسی امر کا اس سے استثنا کیا گیا ہو۔اس اعتبار سے تو معلوم ہوتا ہے کہ دعاے استفتاح یا ثنا بھی واجب ہے،جبکہ اس کے وجوب کا کوئی بھی قائل نہیں ہے،بلکہ یہ مسنون و مندوب ہے۔[2] دعاے استفتاح یا ثنا کے مندوب و مسنون ہونے کے بارے میں حافظ ابن حجر نے ’’فتح الباری‘‘ میں اور سید سابق نے ’’فقہ السنہ‘‘ میں صراحت کی ہے،جبکہ ’’المغنی‘‘ میں امام ابنِ قدامہ نے لکھا ہے: ’’اَلْاِسْتِفْتَاحُ مِنْ سُنَنِ الصَّلَاۃِ فِیْ قَوْلِ اَکْثَرِ اَہْلِ الْعِلْمِ‘‘[3] ’’اکثر اہل علم کے بقول دعاے استفتاح یا ثنا نماز کی سنتوں میں سے ہے۔‘‘ یہی بات امام ابنِ تیمیہ نے اپنے فتاویٰ میں کہی ہے۔[4] امام مالک تو اس کے قائل ہی نہیں تھے،
Flag Counter