Maktaba Wahhabi

238 - 738
ہی صیغے ثابت ہیں،جن میں سے بعض قدرے طویل اور بعض مختصر ہیں۔لہٰذا جس شخص کو جتنے صیغے بھی زبانی یاد ہو سکیں،اتنے ہی بہتر ہیں۔یہ ضروری نہیں کہ ہمیشہ ’’سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ…‘‘ ہی پڑھی جائے۔ہاں اگر کسی وجہ سے دوسری کوئی دعا و ثنا یاد کرنا ممکن نہ ہو تو اسی پر کفایت کی جا سکتی ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح و حسن درجے کی احادیث میں ثابت دعائیں اور ثنا کے چند صیغے درج ذیل ہیں۔ پہلے الفاظ: حضرت عمر فاروق رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ کے بعد اِن الفاظ سے ثنا کیا کرتے تھے: ((سُبْحٰنَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ وَتَبَارَکَ اسْمُکَ وَتَعَالٰی جَدُّکَ وَلَا إِلٰـہَ غَیْرُکَ))[1] ’’اے اللہ!تو اپنی حمد کے ساتھ پاک ہے،تیرا نام بہت برکت والا ہے اور تیری عظمت بھی بہت بلند ہے۔تیرے سوا کوئی معبود(برحق)نہیں ہے۔‘‘ علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد‘‘ میں لکھا ہے کہ یہ بات صحیح سند سے ثابت ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مصلے پر کھڑے ہو کر ان الفاظ سے بہ آواز بلند ثنا کیا کرتے تھے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیا کرتے تھے۔اس اعتبار سے یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سکھلائی ہوئی ثنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ امام احمد بن حنبل نے کہا ہے کہ میں تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ والی ثنا ہی اختیار کرتا ہوں۔البتہ جو کوئی کسی بھی دوسرے صیغے سے ثنا کر لے اچھا ہے۔[2] یہی ثنا اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ سے ثنا کیا کرتے تھے۔[3] یہی ثنا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ سے بھی مروی ہے۔[4] ایک اضافہ: یہاں یہ بات بطورِ خاص نوٹ کر لیں کہ ہم نے خلیفہ راشد امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ،
Flag Counter