Maktaba Wahhabi

250 - 738
ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘[1] ’’مَیں اللہ کے ساتھ شیطان مردود کے دیوانہ بنانے،متکبر بنانے اور بُرے اشعار کہنے سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ اس حدیث کی سند پر بھی معمولی کلام کیا گیا ہے،لیکن علامہ البانی نے اسے ’’صحیح سنن ابی داود‘‘ میں نقل کر کے اس کے صحیح ہونے کا فیصلہ دیا ہے اور امام ترمذی کے حوالے سے یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کا کلام نقل کر کے ’’ارواء الغلیل‘‘ میں کہا ہے کہ اس حدیث کا کم از کم درجہ حسن ہے۔[2] ایک جگہ اس حدیث کی پانچوں اسناد کے بارے میں لکھتے ہیں کہ ان تمام اسانید و طرق کا مجموعہ اس بات کی دلیل ہے کہ تعوذ میں ’’السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ‘‘ کے الفاظ ثابت ہیں،خصوصاً جبکہ ان میں سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ والی حدیث بذاتِ خود کم از کم حسن درجے کی ہے اور جب اس کے ساتھ دوسری احادیث ملا دی جائیں تو وہ پایۂ ثبوت کو پہنچ جاتے ہیں۔[3] تعوّذ کا دوسرا صیغہ: تعوذ کا دوسرا صیغہ یہ ہے کہ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘ کہا جائے۔یعنی آخر میں ان تین کلمات کا اضافہ کیا جائے۔ 1۔ اس بات کی دلیل بھی ایک تو حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ والی حدیث ہے،جو ابھی گزری ہے۔ 2۔ اس کی دوسری دلیل حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ سے مروی حدیث ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ افْتَتَحَ الصَّلَاۃَ قَالَ:((اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ))[4] ’’مَیں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کر لیتے تو(تکبیر و ثنا کے بعد)’’اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ مِنْ ہَمْزِہٖ وَنَفْخِہٖ وَنَفْثِہٖ‘‘ کہتے۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے:
Flag Counter