Maktaba Wahhabi

277 - 738
مصطفی،عبداللہ،زاہد،ساجد،رحمن،احمد،شاہد،زینب،فاطمہ،خدیجہ،اور عائشہ کیسے مقدس اور خوبصورت نام ہیں۔جنھیں ہم علی الترتیب 92،98،199،142،17،68،299،56،305،69،135،622 اور 376 جیسے بے کیف اور بے روح اعداد میں تبدیل کر دیتے ہیں۔یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ کسی فردِ گرامی کو عددوں سے پکارنااس کی توہین ہے۔اگر یہ بات ہے تو کیا صحیفۂ ربانی،قرآن مجید کی مقدس سورتوں اور آیاتِ مبارکہ کو بے معنی اعداد میں منتقل کرنا بے ادبی نہیں تو اور کیا ہے؟ ’’قرآن مجید کی مقدس عبارت کو جو اہمیت حاصل ہے،محتاج بیان نہیں۔اس میں ایک بلیغ اور غیر منہدم پیغام ہے۔لیکن ’’786‘‘ سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟کچھ بھی نہیں!بڑی لطف کی بات یہ ہے کہ عددی اعتبار سے 786 بھی درست نہیں،کیونکہ بسم اللّٰه… کے حروف کا مجموعہ 787 قرار پاتا ہے نہ کہ 786۔جیسا کہ ذیل کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے۔ بسم اللہ کا عددی خاکہ: بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ب س م ا ل ل ہ ا ل ر ح م ا ن ا ل ر ح ی م 2 60 40 1 30 30 5 1 30 200 8 40 1 50 1 30 200 8 10 40 ’’واضح رہے کہ اب بھی ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ میں جو(باسم)اللہ میں الف ہے اور الرحمن اور الرحیم میں دونوں ’’ر‘‘ پر تشدید کو شمار نہیں کیا گیا۔ان کے ساتھ مجموعی عددی قیمت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کو شمار ہی کیوں کیا جائے۔رحمان بروزن ’’فَعْلَان‘‘ ہے۔اگر اسے بھی مان لیا جائے کہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ شریف کے مجموعی اعداد 786 ہی بنتے ہیں تب بھی یہ ’’بِسْمِ اللّٰہِ۔۔۔‘‘ کے لیے مخصوص نہیں ہو سکتا۔اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید کو عربی میں نازل کیا ہے۔آئیے قرآن مجید ہی کی زبانِ مبارک سے ارشادِ باری سنیں: ’’ایک ایسی کتاب …عربی میں کلام جسے لوگ سمجھ سکیں۔‘‘(41:3) ’’ہم نے قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تا کہ تم اسے سمجھ سکو۔‘‘(43:3) ’’اور یہ قرآن ربّ العالمین کی طرف سے وحی ہے … خالص عربی میں۔‘‘(26:192۔195)
Flag Counter