Maktaba Wahhabi

293 - 738
’’اور(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم!)ہم نے آپ کو سات آیات دی ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں اور قرآن عظیم عنایت کیا ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ’’السبع المثاني‘‘ سے مراد سورت فاتحہ ہونا ثابت ہے۔[1] کتب تفسیر و احادیث میں{اَلْمَثَانِیْ﴾کا معنی ہر نماز کی ہر رکعت میں بار بار دہرائی جانے والی آیات آیا ہے اور امام و منفرد یا مقتدی کی کوئی تخصیص بھی نہیں ہے۔[2] 2۔﴿فَاقْرَؤا مَا تَیَسَّرَ مِنَ الْقُرْاٰنِ﴾[المزّمّل:20] ’’قرآن میں سے جو آسان ہو وہ پڑھو۔‘‘ یہاں ’’مَا تَیَسَّرَ‘‘ سے مراد سورت فاتحہ ہے،جیسا کہ امام بخاری،سیوطی اور دیگر اہل علم نے وضاحت کی ہے۔[3] 3۔﴿وَاَنْ لَّیْسَ لِلْاِِنْسَانِ اِِلَّا مَا سَعٰی﴾[النجم:39] ’’ہر انسان کو اس کی کوشش ہی کام دے گی۔‘‘ نماز میں سورت فاتحہ کا پڑھنا چونکہ فرض ہے،لہٰذا یہی فرض مقتدی پر بھی عائد ہوتا ہے۔اگر وہ نہ پڑھے گا تو اس کا یہ فریضہ ادا نہ ہوگا۔[4] احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم: 1،2 سورت فاتحہ کی نماز میں ’’فرضیت‘‘ کے زیر عنوان حضرات عبادہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کی دو حدیثیں ذکر کی جا چکی ہیں۔ان دونوں کا مفاد یہی ہے کہ مقتدی کو بھی سورت فاتحہ پڑھنی چاہیے۔جیسا کہ امام بخاری(صحیح بخاری:2/ 236 جزء القراء ۃ،ص:27)،علامہ کرمانی(تحقیق الکلام،ص:13)،علامہ قسطلانی(2/ 435 وتحقیق الکلام ایضاً)،علامہ قاسمی(تفسیر محاسن التاویل:7/ 2934)،امام ترمذی(سنن ترمذی مع التحفۃ:2/ 230)،علامہ عینی(عمدۃ القاری:3/ 6/
Flag Counter