Maktaba Wahhabi

294 - 738
10)،علامہ ابوالحسن سندھی(حاشیہ السندی علی البخاری:1/ 95)،امام نووی(شرح مسلم:2/ 4/ 103،المجموع:3/ 326)،علامہ احمد شاکر(تعلیقہ علی الترمذی)،امام خطابی(معالم السنن:1/ 1/ 179 بیروت)،علامہ ابن عبدالبر(التمہید شرح موطا وتحقیق الکلام،ص:13)،علامہ یمانی امیر صنعانی(سبل السلام:1/ 1/ 169)،امام شوکانی(نیل الاوطار(2/ 3/ 46،دار المعارف الریاض)،علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی(فتح الباری:2/ 236)اور علامہ احمد حسن محدث دہلوی(حاشیہ بلوغ المرام)نے تحقیقات پیش کی ہیں۔ 3 تا15۔صحیح مسلم والی ’’حدیثِ خداج‘‘ کے معنی و مفہوم کی تین احادیث اور بھی ہیں جن میں سے ایک اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے(معجم طبرانی صغیر وکتاب القراء ۃ بیہقی)،دوسری عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے(کتاب القراء ۃ بیہقی)اور تیسری عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے(ابن ماجہ اور جزء رفع الیدین امام بخاری میں)مروی ہے۔ اسی طرح حضرت عبادہ رضی اللہ والی حدیث کی طرح انہی سے مروی نو احادیث اور بھی ہیں،جن سے مقتدی کے لیے وجوبِ قراءت کی دلیل لی گئی ہے اور ایک حدیث حضرت اَنس رضی اللہ سے بھی(ابن حبان:5/ 152،بیہقی:2/ 166)مروی ہے جو اس کی موید ہے۔ پچاس سے زیادہ احادیث: پھر انہی پر بس نہیں بلکہ مقتدی کے لیے وجوبِ قراء تِ فاتحہ کا پتا دینے والی احادیث کی تعداد تو پچاس سے بھی متجاوز ہے۔ان سب کو نقل کرنا باعثِ طوالت ہے۔ہم یہاں صرف اسی اشارے پر اکتفا کرتے ہیں۔[1] آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ: قرآنی آیات اور احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کتنے ہی آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ سے بھی پتا چلتا ہے کہ وہ بھی امام کے پیچھے سورت فاتحہ پڑھنے کے قائل تھے۔چنانچہ ان میں سے مندرجہ حضرات ہیں:
Flag Counter