Maktaba Wahhabi

298 - 738
انہی کا دوسرا اثر یوں نقل کیا ہے: ’’اگر لوگوں کو رکوع کی حالت میں پاؤ اور ساتھ ملو تو اس رکعت کو شمار نہ کرو۔‘‘[1] 2۔شرح موطا امام زرقانی رحمہ اللہ: بعد میں آ کر ملنے والے کو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ ’’وہ جتنی نماز امام کے ساتھ پا لے ادا کرے اور جو چھوٹ گئی ہو وہ بعد میں اٹھ کر قضا(مکمل)کر لے۔‘‘ یہ حدیث چونکہ موطا امام مالک میں بھی مروی ہے،چنانچہ اس کی شرح میں علامہ زرقانی نے لکھا ہے: ’’اس حدیث سے استدلال کیا گیا ہے کہ رکوع میں ملنے والے کی وہ رکعت نہیں ہوگی،کیونکہ اسے فوت شدہ حصے کی قضا کرنے کا حکم ہے اور اس سے قیام اور قراء ت دونوں فوت ہو گئے ہیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ اور ایک جماعت کا یہی قول ہے۔امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ اور بعض دوسرے شافعی محدثین نے بھی اسے ہی اختیار کیا ہے اور علامہ سبکی رحمہ اللہ نے اسے ہی قوی قرار دیا ہے۔‘‘[2] 3۔کتاب القراء ۃ امام بیہقی رحمہ اللہ: موصوف نے لکھا ہے کہ شیخ ابوبکر احمد بن اسحاق رحمہ اللہ کا فتویٰ ہے: ’’مدرکِ رکوع مدرکِ رکعت نہیں ہو سکتا۔‘‘[3] 4۔المحلٰی ابن حزم رحمہ اللہ: ’’جو پا لو وہ پڑھ لو اور جو چھوٹ جائے اسے پورا کر لو‘‘ کے حکم پر مشتمل حدیث کی رُو سے رکعت شمار کرنے کے لیے قیام اور قراء ت کا پانا ضروری ہے،کسی رکعت اور رکن اور ذکر مفروض کے فوت ہو جانے میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘ آگے چل کر لکھا ہے:
Flag Counter