Maktaba Wahhabi

299 - 738
’’جب نمازی آئے اور امام رکوع میں ہو تو نمازی امام کے ساتھ رکوع چلا جائے اور اس رکعت کو شمار نہ کرے،کیونکہ اسے قیام اور قراء ت نہیں ملی،لیکن جب امام سلام پھیر دے تو وہ نمازی اس رکعت کی قضا کرے۔‘‘[1] 5۔نیل الاوطار شوکانی رحمہ اللہ: امام شوکانی رحمہ اللہ نے ’’نیل الاوطار‘‘ میں بعض اہل ظاہر،امام ابن خزیمہ،امام ابوبکر صنبعی،امام سبکی اور زید بن وہب سے بھی یہی مسلک نقل کیا ہے اور خود بھی اسے ہی اختیار کیا ہے۔[2] دیگر کبار علما: مذکورہ ائمہ و علما کے علاوہ علامہ صالح بن علی المقبلی،علامہ نواب صدیق حسن خان والیِ ریاست بھوپال،شیخ الکل علامہ سید نذیر حسین محدث دہلوی،علامہ شمس الحق عظیم آبادی،علامہ عبدالرحمن مبارک پوری،شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری،مولانا ابو سعید شرف الدین دہلوی،حضرت العلام حافظ محمد محدث گوندلوی،مولانا مفتی عبدالسلام بستوی،مولانا محمد داود راز،محدث کبیر علامہ محمد بشیر سہسوانی،محدث شہیر حافظ محمد عبداللہ غازی پوری اور علامہ عبیداللہ رحمانی رحمہم اللہ بھی مذکورہ مسلک ہی کے قائل و فاعل تھے۔[3] فریق ثانی: رکوع میں مل جانے سے رکعت ہو جاتی ہے؛ یہ فریق ثانی کی رائے ہے۔ان کا استدلال جن احادیث سے ہے،ان میں معروف احادیث چار ہیں اور ان میں سے بھی تین تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہیں،لیکن خود اُن کا اپنا فتویٰ و عمل یہ رہا ہے کہ رکوع پانے والے کی رکعت کو شمار نہیں کرتے تھے۔چوتھی حدیث حضرت ابوبکرہ رضی اللہ سے مروی ہے جو مقصود میں صریح نہیں بلکہ محتمل ہے۔ان چاروں احادیث کی اسناد و متن پر ہم نے تفصیلی بحث اس موضوع کی اپنی مستقل کتاب میں کی ہے،
Flag Counter