Maktaba Wahhabi

316 - 738
میں بڑے خوبصورت انداز کے ساتھ قدرے بلند آواز سے آمین کہیں،جو اپنے علاوہ دوسروں کو بھی سنی جائے۔یہی سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم،عملِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تعاملِ اُمت ہے۔واللّٰہ الموفِّق۔ آمین سے متعلق بعض دیگر مسائل: آمین کے بلند یا پست آواز سے کہنے کے علاوہ بھی کچھ احکام و مسائل ہیں جن کی طرف یہاں اشارہ کرنا ضروری ہے۔مثلاً: 1۔ آمین کہنے کا صحیح تر وقت کون سا ہے؟اس سلسلے میں صحیح بخاری اور دیگر کتبِ حدیث میں وارد بعض احادیث جو اس موضوع کے شروع میں ذکر بھی کر دی گئی ہیں،ان کا مفاد یہ ہے کہ جب امام{وَلاَ الضَّآلِّیْن﴾کہے تو امام اور مقتدی سب بیک وقت آمین کہیں۔ 2۔ عورتوں کے لیے آمین بالجہر کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟اس کا مختصر جواب یہ ہے: (ا)اگر صرف عورتیں ہی ہوں اور انھیں کوئی عورت ہی جماعت کروا رہی ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مطلق احادیث کی رو سے وہ سب بھی امام کے{وَلاَ الضَّآلِّیْن﴾کہنے کے بعد امام کے ساتھ ہی بلند آواز سے آمین کہنے پر مامور ہیں۔ (ب)اگر وہ جمعہ وغیرہ پڑھ رہی ہیں اور وہاں دوسرے مردبھی ہیں تو پھر بعض احادیث(امام کو لقمہ دینے میں عورت کو حکم)میں وارد ہونے والی احتیاط کے پیش نظر خواتین کو صرف اتنی آواز سے آمین کہنی چاہیے کہ ان کی آواز مردوں تک نہ پہنچے۔ 3۔ مسبوق(بعد میں آ کر جماعت میں شامل ہونے والا)کب آمین کہے؟ ایسے شخص کو دو مرتبہ آمین کہنا ہوگا: (ا) جب امام{وَلاَ الضَّآلِّیْن﴾پڑھے گا تو امام کے ساتھ اسے بھی دوسرے مقتدیوں کی معیت میں آمین کہنا ہوگا،جیسا کہ آغاز میں ذکر کی گئی بعض احادیث سے پتا چلتا ہے،اُس وقت تک اگرچہ اس نے ابھی سورت فاتحہ کی قراء ت مکمل نہیں کی ہوگی۔ (ب)دوسری مرتبہ وہ اُس وقت آمین کہے گا جب وہ خود سورت فاتحہ کی قراء ت مکمل کر لے گا تو ’’سنت‘‘ پر عمل کرتے ہوئے اس وقت اسے پھر آمین کہنا ہوگا اور اس مرتبہ وہ اکیلا ہی بلاآواز آمین کہے گا۔
Flag Counter