Maktaba Wahhabi

321 - 738
کتاب القراء ۃ بیہقی میں یہ حدیث موقوفاً بھی مروی ہے،لیکن وہاں یہ الفاظ مذکور ہیں: ((یُجْزٰی فِی الصَّلاَۃِ بِفَاتِحَۃِ الْکِتَابِ وَاِنْ زَادَ فَہُوَ اَفْضَلُ))[1] ’’نماز میں سورت فاتحہ کافی ہو جاتی ہے،لیکن اگر کوئی اور سورت یا کسی سورت کی کچھ آیات پڑھ لے تو یہ افضل ہے۔‘‘ تیسری دلیل: اس بات کی تیسری دلیل وہ حدیث ہے جو صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی،موطا امام مالک اور مسند احمد میں اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ فرماتی ہیں: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُخَفِّفُ الرَّکْعَتَیْنِ اللَّتَیْنِ قَبْلَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ حَتّٰی اِنِّیْ لَأَقُوْلُ:ہَلْ قَرَأَ بِاُمِّ الْکِتَابِ؟))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں کو بہت مختصر انداز سے پڑھتے تھے،حتیٰ کہ میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟‘‘ یہ بخاری شریف کے الفاظ ہیں،جبکہ صحیح مسلم کے الفاظ ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یُصَلِّیْ رَکْعَتَيَ الْفَجْرِ فَیُخَفِّفُ حَتّٰی اَنْ اَقُوْلَ ہَلْ قَرَأَ فِیْہِمَا بِاُمِّ الْقُرْآنِ؟۔۔۔)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتیں بہت مختصر انداز سے پڑھتے حتیٰ کہ میں کہتی کہ معلوم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں رکعتوں میں سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟‘‘ موطا امام مالک رحمہ اللہ میں مروی ہے: ((ہَلْ قَرَأَ بِاُمِّ الْقُرْآنِ اَمْ لاَ؟)) ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ پڑھی بھی ہے یا نہیں؟‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی اس قدر تخفیف فرمایا کرتے تھے،حتیٰ کہ اُمّ المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو شک گزرا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں؟متعدد
Flag Counter