Maktaba Wahhabi

348 - 738
((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا اَدْحَضَتِ الشَّمْسُ صَلَّی الظُّہْرَ وَقَرَأَ بِنَحْوِ مِنْ وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی،وَالْعَصْرَ کَذٰلِکَ،وَالصَّلَوَاتِ کَذٰلِکَ،اِلاَّ الصُّبْحِ فَاِنَّہُ کَانَ یُطِیْلُہَا))[1] ’’جب سورج ڈھل جاتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر ادا فرماتے جس میں{وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی﴾جیسی سورتیں پڑھتے۔اسی طرح نمازِ عصر اور دوسری نمازوں میں بھی کرتے سوائے نمازِ فجر کے۔اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم طویل قراء ت فرماتے تھے۔‘‘ 3۔ صحیح ابن خزیمہ اور مسند ابی داود الطیالسی میں حضرت جابر رضی اللہ سے مروی ہے: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَأُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ بِاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی وَالشَّمْسِ وَضُحٰہَا وَیَقْرَأُ فِی الصُّبْحِ بِاَطْوَلَ مِنْ ذٰلِکَ))[2] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ ظہر و عصر میں{وَاللَّیْلِ اِذَا یَغْشٰی﴾اور{وَالشَّمْسِ وَضُحٰھَا﴾جیسی سورتیں پڑھتے تھے اور فجر میں اس سے طویل قراء ت فرماتے تھے۔‘‘ اس طرح ان سورتوں کا ذکر تو باقاعدہ آیا ہے۔ان کے علاوہ بھی جو سورتیں نمازِ ظہر کے لیے مروی ہیں،انھیں نمازِ عصر میں بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ مقتدی کے لیے حکم: یہ تو امام یا منفرد کے لیے ہے،جبکہ مقتدی کو بھی اجازت ہے کہ وہ وساوس میں گھرنے کے بجائے ظہر و عصر کی پہلی دو رکعتوں میں کچھ قراء ت کر لے۔چنانچہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے لکھا ہے: ’’یؤیّد ہٰذا أن جمہور المنازعین یسلِّمون أنّہ في صلاۃ السِّر یقرأ بالفاتحۃ وغیرہا‘‘ ’’سکتاتِ امام میں مقتدی کے پڑھ لینے کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ جمہور اہل علم جو اختلاف کرتے ہیں،وہ بھی سِری نماز میں سورت فاتحہ اور کسی دوسری سورت یا آیات کی قراء ت کو تسلیم کرتے ہیں۔‘‘
Flag Counter