Maktaba Wahhabi

352 - 738
6۔ صحیح ابن خزیمہ،معجم طبرانی اور المختارۃ مقدسی میں صحیح سند سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی طوالِ مفصل اور کبھی اوساطِ مفصل سورتوں میں سے کوئی سورت پڑھا کرتے تھے اور کبھی سورت محمد کی تلاوت فرماتے تھے۔[1] جبکہ سنن نسائی،مسند احمد اور صحیح ابن خزیمہ میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز مغرب میں کبھی کبھار قصارِ مفصل بھی پڑھا کرتے تھے۔[2] ان چھوٹی چھوٹی سورتوں کی قراء ت ہی کا نتیجہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے جلدی فارغ ہو جاتے تھے۔جلدی فارغ ہو جانے کا اندازہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتب میں مروی اس حدیث سے لگایا جا سکتا ہے جس میں منقول ہے: ((کَانُوْا اِذَا صَلُّوْا مَعَہُ وَسَلَّمَ بِہِمُ انْصَرَفَ اَحَدُہُمْ وَاِنَّہُ لَیَبْصُرُ مَوَاقِعَ نَبْلِہِ))[3] ’’صحابہ رضی اللہ عنہم جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھ کر باہر نکلتے تو ان میں سے نیزہ پھینکنے والا اس کے گرنے کی جگہ دیکھ سکتا تھا۔‘‘ امام ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں لکھا ہے کہ نمازِ مغرب کی قراء ت میں چھوٹی یا بڑی سورتوں کی قراء ت میں پایا جانے والا اختلاف مباح امور والااختلاف ہے۔نمازی کے لیے جائز ہے کہ نمازِ مغرب بلکہ کسی بھی نماز میں سورت فاتحہ کے بعد کوئی بھی سورت پڑھ لے یا کسی بھی سورت کا کوئی حصہ پڑھ لے اور ممانعت کسی بھی چیز کی نہیں،البتہ اگر کوئی شخص امام ہو تو اسے ہلکی پھلکی نماز پڑھانی چاہیے،پھر انھوں نے اس پر دلالت کرنے والی احادیث بھی ذکر کی ہیں۔[4] نماز مغرب کی سنتیں: جس طرح نمازِ فجر کی پہلی دو سنتوں میں قراء ت کے بارے میں احادیث ملتی ہیں،اسی طرح نمازِ مغرب کی بعد والی دو سنتوں کی قراء ت بھی حدیث سے ثابت ہے۔چنانچہ سنن ابو داود،ترمذی و سنن نسائی،معجم طبرانی،مسند احمد،المختارۃ مقدسی اور قیام اللیل مروزی میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز ِمغرب کی بعد والی دو سنتوں میں پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد{قُلْ یٰاَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ
Flag Counter