Maktaba Wahhabi

356 - 738
اس حدیث سے معلوم ہو اکہ دورانِ تلاوت و قراء ت تسبیح کے وقت ’’سبحان اللّٰہ‘‘ کہنا،سوال کے وقت دعا کرنا اور تعوذ کے وقت پناہ مانگنا مستحب ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں لکھا ہے کہ یہ ہر شخص کے لیے مسنون و مستحب ہے،چاہے وہ نماز میں ہو یا عام حالت میں تلاوت کر رہا ہو،خواہ وہ امام یا مقتدی ہو یا اکیلا۔[1] 2۔ مسند ابی یعلی و مستدرک حاکم میں ہے: ((قَرَأَ لَیْلَۃً،وَہُوَ وَجِعٌ،اَلسَّبْعَ الطِّوَالَ))[2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات درد میں مبتلا تھے،پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات لمبی سورتوں کی تلاوت فرمائی۔‘‘ ’’السبع الطوال‘‘ سے مراد سورۃ البقرہ،آلِ عمران،نساء،مائدہ،انعام،اعراف اور توبہ ہیں جو آغازِ قرآن سے لے کر گیارہویں پارے تک ہیں۔صرف درمیان میں سورۃ الانفال آتی ہے۔گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات کی نماز میں تقریباً دس پارے قرآن کریم پڑھا تھا۔ 3۔ سنن ابو داود اور نسائی میں مروی ہے: ((کَانَ اَحْیَانًا یَقْرَأُ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ بِسُوْرَۃٍ مِنْہَا))[3] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ہر رکعت میں ان طویل سورتوں میں سے ایک سورت پڑھتے تھے۔‘‘ ایک رات میں مکمل قرآن پڑھنا: اس طویل قیام و قراء ت کے باوجود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری رات میں کبھی سارا قرآن نہیں پڑھا،جیسا کہ صحیح مسلم اور سنن ابو داود میں وارد حدیث ہے: ((فَاعْلَمْ اَنَّہُ لَمْ یَقْرَأِ الْقُرْآنَ کُلَّہُ فِیْ لَیْلَۃٍ[قَطُّ]))[4] ’’جان لو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ایک رات میں پورا قرآن نہیں پڑھا تھا۔‘‘ بلکہ صحیح بخاری و مسلم میں مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے ایک رات میں پورا
Flag Counter