Maktaba Wahhabi

365 - 738
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد،ایسی صورت میں اُمت کے لیے ارشاد مقدم ہوتا ہے،کیونکہ عین امکان ہے کہ کوئی معاملہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہو جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمل پیرا ہوں،جبکہ اقوال و ارشادات میں ایسا کوئی احتمال نہیں ہوتا۔اس ساری تفصیل کے پیش نظر کہا جا سکتا ہے کہ نماز عشا کے ساتھ ہی اگر وتر پڑھ لیے جائیں تو ان کے بعد دو سنتیں نہ پڑھی جائیں،اور اگر پڑھنی ہی ہوں تو تہجد کے بعد پڑھیں،پھراسی طرح بیٹھ کر،لیکن رکوع کے وقت کھڑے ہو کر پڑھیں،ورنہ اَحوط ان کا ترک کرنا ہی ہے۔اگر کبھی کبھار کوئی پڑھ لے تو اس حدیث سے اس کے محض جواز کا پتا چلتا ہے،اس سے زیادہ کچھ نہیں۔[1] نمازِ جمعہ: 1۔ نمازِ جمعہ کی دونوں رکعتوں میں سے صحیح مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ میں وارد حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ والی حدیث کی رُو سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں بعض دفعہ سورت فاتحہ کے بعد سورۃ الاعلیٰ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی}اور دوسری رکعت میں سورۃ الغاشیہ{ھَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ﴾پڑھا کرتے تھے۔[2] 2۔ صحیح مسلم و ابو داود،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ میں ہی ہے کہ کبھی کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سورۃ الجمعہ{یُسَبِّحُ لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْض﴾اور دوسری رکعت میں اس سے اگلی سورت(سورۃ المنافقون)کے بجائے سورۃ الغاشیہ پڑھا کرتے تھے۔[3] نمازِ عیدین: نمازِ عیدین میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قراء ت بھی بعض احادیث میں وارد ہے۔ 1۔ چنانچہ صحیح مسلم اور سنن اربعہ میں ابو واقد لیثی رضی اللہ اور نعمان بن بشیر رضی اللہ کی مرویات سے پتا چلتا ہے کہ نمازِ عیدین میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سورت فاتحہ کے بعد سورۃ الاعلیٰ{سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی﴾اور دوسری رکعت میں سورۃ الغاشیہ{ھَلْ اَتٰکَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَۃِ}پڑھا کرتے تھے۔[4]
Flag Counter