Maktaba Wahhabi

386 - 738
تکبیراتِ اِنتقال قراء ت سے فارغ ہو کر سکتہ کر لیں،پھر اللہ اکبر کہتے ہوئے اور سنت پر عمل کرتے ہوئے رفع یدین کریں اور رکوع میں چلے جائیں۔اس رفع یدین کے سنت ہونے کے دلائل آگے آ رہے ہیں۔نماز میں جتنی مرتبہ بھی ایک ہیئت سے دوسری ہیئت میں جایا جاتا ہے،ہر مرتبہ ’’اللّٰه اکبر‘‘ بھی کہا جاتا ہے سوائے رکوع سے سر اٹھانے کے موقع کے،کیونکہ اُس وقت ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘ کہا جاتا ہے،جس کی تفصیل آگے چل کر ہم ذکر کریں گے،اِن شاء اللہ۔ان موقع بہ موقع تکبیرات(اللہ اکبر کہنے)کو ’’تکبیراتِ انتقال‘‘ کہا جاتا ہے،کیونکہ ان کے ساتھ ہی نمازی ایک حالت سے دوسری حالت میں منتقل ہو جاتا ہے۔ان تکبیرات پر سب کا اتفاق ہے،اس سلسلے میں کسی کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ 1۔ ان تکبیراتِ انتقال کا پتا صحیح بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث سے چلتا ہے جس میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ فرماتے ہیں: ((کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِذَا قَامَ اِلٰی الصَّلَاۃِ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَقُوْمُ،ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَرْکَعُ،ثُمَّ یَقُوْلُ:سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ،حِیْنَ یَرْفَعُ صُلْبَہٗ مِنَ الرَّکْعَۃِ،ثُمَّ یَقُوْلُ وَہُوَ قَائِمٌ:رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ،ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَہْوِیْ،ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَرْفَعُ رَأْسَہٗ،ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَسْجُدُ،ثُمَّ یُکَبِّرُ حِیْنَ یَرْفَعُ رَأْسَہٗ،ثُمَّ یَفْعَلُ ذٰلِکَ فِی الصَّلَاۃِ کُلِّہَا حَتّٰی یَقْضِیَہَا،وَیُکَبِّرُ حِیْنَ یَقُوْمُ مِنَ اثْنَتَیْنِ بَعْدَ الْجُلُوْسِ))[1] ’’نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تکبیر تحریمہ کہتے،پھر جب رکوع جاتے تو تکبیر کہتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو ’’سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘ کہتے اور کھڑے کھڑے ہی یہ کہتے:’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ پھر جب سجدے کے لیے جھکتے تو اللہ
Flag Counter