Maktaba Wahhabi

400 - 738
9۔ مولانا رشید احمد گنگوہی ’’فتاویٰ رشیدیہ‘‘(2/ 5 بحوالہ جاتِ بالا) 10۔ قاضی ثناء اللہ پانی پتی ’’مالا بُدّ منہ‘‘(ص:38،سب رنگ کتاب گھر،دہلی) 11۔ مولانا اشفاق الرحمن کاندھلوی فتح پوری ’’نور العینین‘‘(ص:85)بحوالہ ’’التحقیق الراسخ‘‘(ص:159) ان تمام علما کے اقوال و آرا ہماری متعلقہ کتاب میں تفصیل سے ذکر کیے گئے ہیں۔[1] شیخ عبدالقادر جیلانی کا فتویٰ: عالمی شہرت یافتہ بزرگ اور اسلامیانِ ہند کے مشترکہ قابل احترام ولی شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے بھی اپنی کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں ’’ہیئاتِ نماز‘‘ میں تکبیر تحریمہ کے وقت،رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع یدین کرنا ہی تجویز کیا ہے۔[2] الغرض سابقہ دلائل سے یہ بات بہ خوبی واضح ہو گئی کہ رکوع سے پہلے اور بعد میں رفع یدین کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے اور اس کے منسوخ کیے جانے کا ہر گز کوئی ثبوت نہیں ہے۔اب فیصلہ آپ کے ہاتھوں میں ہے۔[3] مانعینِ رفع الیدین: مانعینِ رفع الیدین نے بھی چند دلائل دیے ہیں،جن میں سے سات موٹے موٹے اور ان کے نزدیک جاندار دلائل،پھر اُن کا تجزیہ اور ان سے استدلال صحیح نہ ہونے کی متعدد وجوہات اور اس سلسلے میں کبار علماء احناف(امام طحاوی،علامہ علی متقی،علامہ سندھی اور مولانا امیر علی)کے اعتراضات کا تذکرہ اور اس موضوع پر پیش کیے جانے والے ایک بڑے ہی مشہور مناظرے کی استنادی حیثیت کے بارے میں تفصیلات کا یہاں نقل کرنا باعث طوالت ہے۔ان سب امور اور اس موضوع کے بارے میں بعض نئی کاوشوں کا تحقیقی جائزہ ہم نے اپنی مستقل کتاب میں کر دیا ہے۔یہاں از روے اختصار چند روایات و حکایات کا تذکرہ کرنے پر اکتفا کرتے ہیں۔[4]
Flag Counter