Maktaba Wahhabi

403 - 738
رکوع اور اس کا حکم قراء ت سے فارغ ہو کر اللہ اکبر کہتے اور رفع یدین کرتے ہوئے نمازی رکوع چلا جائے۔یہ رکوع قرآن و سنت اور اجماعِ اُمت کی رُو سے رکن و فرض ہے۔چنانچہ سورۃ الحج میں ارشادِ الٰہی ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّکُمْ۔۔۔﴾[الحج:77] ’’اے ایمان والو!رکوع و سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو۔۔۔۔‘‘ ایسے ہی کتبِ حدیث میں وارد معروف واقعہ جس میں ایک اعرابی کے اچھی طرح سے نماز نہ پڑھنے کا ذکر آیا ہے،اس کی سنن ابو داود و نسائی اور مستدرک حاکم کی روایت میں ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قراء ت کے بعد کا یہ عمل بتایا: ((ثُمَّ یُکَبِّرُ وَیَرْکَعُ۔۔۔الخ))[1] ’’پھر وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم فرمایا: ((ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعاً))[2] ’’پھر رکوع کرو،حتیٰ کہ رکوع کی حالت میں خوب مطمئن ہو جاؤ۔‘‘ ان احادیث سے بھی رکوع کی فرضیت کا پتا چلتا ہے۔امام ابن قدامہ نے ’’المغنی‘‘ میں لکھا ہے کہ طاقت و استطاعت رکھنے والوں کے لیے رکوع کے فرض و واجب ہونے پر پوری اُمتِ اسلامیہ کا اتفاق ہے۔[3] کیفیتِ رکوع: 1۔ رکوع کرنے کا مسنون طریقہ و کیفیت کیا ہے؟اس سلسلے میں صحیحین،سنن اربعہ،صحیح ابن خزیمہ،
Flag Counter