Maktaba Wahhabi

408 - 738
3۔ سنن ابن ماجہ،مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند احمد میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھتے ہوئے ایک ایسے آدمی کو دیکھا جو رکوع و سجود میں اپنی کمر کو سیدھا نہیں کر رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِیْنَ!اِنَّہٗ لَا صَلَاۃَ لِمَنْ لاَّ یُقِیْمُ صُلْبَہٗ فِی الرُّکُوْعِ وَالسُّجُوْدِ))[1] ’’مسلمانو!جو شخص اپنی کمر کو رکوع و سجود میں صحیح سیدھا نہ کرے،اس کی کوئی نماز نہیں ہے۔‘‘ 4۔ اسی معنی و مفہوم کی ایک حدیث حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ سے بھی مروی ہے جو گذشتہ صفحات میں ذکر کی جاچکی ہے۔ ٹھونگے مارنا: مذکورہ بالا احادیث سے رکوع میں اطمینان کی اہمیت و وجوب واضح ہو جاتا ہے،جبکہ اس کی خلاف ورزی کرنے اور جلدی جلدی رکوع و سجود کرنے والوں کے خلاف سخت وعید آئی ہے،حتیٰ کہ اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوے کے ٹھونگے مارنے اور دانہ چگنے سے تشبیہ دی ہے۔ 1۔ چنانچہ مسند ابو یعلیٰ،سنن بیہقی،معجم طبرانی کبیر،المختارۃ مقدسی اور تاریخ دمشق ابن عساکر میں مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا جو رکوع اچھی طرح نہیں کر رہا تھا اور سجدے بھی ٹھونگے مارنے کی طرح کر رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَوْ مَاتَ ہٰذَا عَلٰی حَالَۃِ ہٰذِہٖ مَاتَ عَلٰی غَیْرِ مِلَّۃِ مُحَمَّدٍ صلی اللّٰه علیہ وسلم[یَنْقُرُ صَلَاتَہٗ کَمَا یَنْقُرُ الْغُرَابُ الدَّمَ]مَثَلُ الَّذِیْ لَا یُتِمُّ رُکُوْعَہٗ وَیَنْقُرُ فِیْ سُجُوْدِہٖ مَثَلُ الْجَائِعِ الَّذِیْ یَاْکُلُ التَّمْرَۃَ وَالتَّمْرَتَیْنِ لَا یُغْنِیَانِ عَنْہُ شَیْئًا))[2] ’’اگر یہ شخص اسی طرح مر گیا تو اس کی موت ملتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نہیں ہوگی(اس طرح نماز پڑھتا ہے جیسے کوا خون پر ٹھونگے مارتا ہے)رکوع پورا نہ کرنے والے اور سجدے میں ٹھونگے مارنے والے کی مثال اُس بھوکے جیسی ہے جو ایک دو کھجور کھائے اور وہ اس کے کسی کام نہ آئیں(ناکافی رہیں)۔‘‘ 2۔ صحیح بخاری اور شرح السنہ میں زید بن وہب رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں:
Flag Counter