Maktaba Wahhabi

438 - 738
کے تقریباً سب برابر ہوتے تھے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،مسند ابو عوانہ،ابو یعلی،شرح السنہ بغوی،سنن کبریٰ بیہقی اور صحیح ابن خزیمہ میں متعدد طرق سے مروی ہے کہ حضرت انس رضی اللہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑا لمبا قومہ فرمایا کرتے تھے۔چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: ((وَاِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ قَامَ حَتّٰی نَقُوْلَ:قَدْ نَسِیَ))[1] ’’اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنا لمبا قومہ فرماتے کہ ہم سمجھتے کہ شاید آپ سجدے میں جانا ہی بھول گئے ہیں۔‘‘ امام سے سبقت کرنے کی سزا: اب آئیے!یہاں بعض جلد باز قسم کے نمازیوں پر صادر ہونے والی وعید اور عقاب کی بات بھی کرتے جائیں۔چنانچہ بعض لوگ باجماعت نماز پڑھتے ہوئے امام کے رکوع سے قومے کے لیے اٹھنے سے پہلے ہی سر اٹھا لیتے ہیں اور کھڑے ہو جاتے ہیں،جبکہ امام ابھی سیدھا کھڑا بھی نہیں ہوا ہوتا،بلکہ وہ اس کے رکوع سے اٹھنے کا اشارہ پاتے ہی جھٹ سے سیدھے ہو جاتے ہیں۔یہ فعل بالخصوص ان لوگوں سے سرزد ہوتا ہے جو یا تو امام کے قریب کھڑے ہوں یا پھر انھیں دورانِ نماز اِدھر اُدھر جھانکنے کی عادتِ قبیحہ ہو۔ایسے لوگوں کو اللہ کی بے آواز لاٹھی سے ڈرنا چاہیے،کیونکہ امام سے پہلے اپنا سر اٹھانے یا رکھنے پر بڑی سخت وعید آئی ہے۔صحیح بخاری و مسلم اور شرح السنہ بغوی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اَمَا یَخْشٰی اَحَدُکُمْ اَوْ لَا یَخْشٰی اَحَدُکُمْ اِذَا رَفَعَ رَاْسَہٗ قَبْلَ الْاِمَامِ اَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ رَاْسَہٗ رَاْسَ حِمَارٍ؟اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ صُوْرَتَہٗ صُوْرَۃَ حِمَارٍ؟))[2] ’’کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے نہیں ڈرتا کہ جب وہ امام سے پہلے(رکوع و سجدے سے)سر اٹھا لیتا ہے،تو ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ کہیں اس کے سر کو گدھے کا سر
Flag Counter