Maktaba Wahhabi

463 - 738
ر۔علامہ ابن قیم کی وجوہاتِ ترجیح: علامہ ابن قیم نے تہذیب السنن اور زاد المعاد میں گھٹنے پہلے رکھنے کو راجح قرار دینے کے لیے دس وجوہاتِ ترجیح بیان کی ہیں،جن کا خلاصہ یہ ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ والی پہلی حدیث مقلوب و مضطرب اور منسوخ و متکلم فیہ ہے،جبکہ حضرت وائل رضی اللہ والی حدیث پر اکثر کا عمل ہے اور اس کے بعض شواہد بھی ہیں۔بعض صحابہ کے آثار اس کے موافق ہیں۔اس میں حکایت فعل ہے اور اس میں واردہ افعال دوسری روایات سے بھی ثابت ہیں اور وہی نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹ کی طرح بیٹھنے سے ممانعت والی حدیث کے موافق بھی ہے۔[1] جبکہ موصوف کے اس موقف پر تعاقب کرتے ہوئے محققین زاد المعاد نے لکھا ہے کہ مصنف نے جس جانب کو راجح قرار دیا ہے،وہ صحیح نہیں،بلکہ راجح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ والی حدیث ہے۔پھر اس کے اسباب و وجوہات بھی انھوں نے تعلیقات میں ذکر کیے ہیں۔[2] مختلف آرا: 1۔ امام نووی نے المجموع میں دونوں طرح کے دلائل ذکر کر کے لکھا ہے کہ مجھ پر کسی جانب کی ترجیح ظاہر نہیں ہو سکی۔[3] 2۔ امام شوکانی نے نیل الاوطار میں تمام تفصیلات ذکر کر کے اس مسئلے کو معارک الانظار اور مضایق الافکار میں سے ایک قرار دے دیا ہے۔[4] 3۔ محقق مقبلی،شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور مولانا محمد جونا گڑھی نے دونوں طرح کی احادیث میں جمع و تطبیق کی راہ اپنائی ہے کہ جب زمین کے قریب ہو جائیں اور گھٹنے مڑ جائیں تو ہاتھ پہلے رکھ لیں اور پھر گھٹنے۔جبکہ ایک روایت میں امام مالک و احمد اور علامہ مقبلی و جونا گڑھی نے دونوں ہی کو برابر قرار دیا ہے،چاہے کسی کو بھی اختیار کر لیں۔[5] جبکہ بات دراصل یوں ہے کہ یہ
Flag Counter