Maktaba Wahhabi

464 - 738
اُس وقت ہوتا جب دونوں طرف کی احادیث صحیح ہوتیں،لیکن یہاں ایسا نہیں ہے۔ہم تفصیل بیان کر آئے ہیں کہ ہاتھ پہلے رکھنے والی احادیث صحیح ہیں اور گھٹنے پہلے رکھنے کا پتا دینے والی روایات ضعیف ہیں۔ 4۔ اس کے باوجودجمہور اہل علم اور بہ قول قاضی ابو الطیب عام فقہاء نے اسے ہی اختیار کیا ہے۔ابن المنذر نے حضرت عمر فاروق رضی اللہ،ابراہیم نخعی،مسلم بن یسار ثوری،احمد بن حنبل(ایک روایت میں)،شافعی،اسحاق بن راہویہ اور اہل الرائے(احناف)سے یہی مسلک نقل کیا ہے اور خود بھی اسے ہی اپنایا ہے۔[1] 5۔ گھٹنے پہلے رکھنے والی روایات کے ضعف کے پیش نظر اور ہاتھ پہلے رکھنے والی احادیث کے صحیح ہونے کی بنا پر امام مالک،اوزاعی،ایک روایت میں امام احمد اور جمہور اہل حدیث و محدثین نے پہلے ہاتھ رکھنے کا مسلک اختیار کیا ہے۔امام مالک رحمہ اللہ نے تو یہ بھی کہا ہے: ’’ہٰذِہِ الصِّفَۃُ أَحْسَنُ فِیْ خُشُوْع الصَّلَاۃِ ‘‘[2] ’’یہ انداز از روئے خشوع بہت اچھا ہے۔‘‘ اسباب و وجوہاتِ ترجیح: اسی آخری مسلک کے راجح ہونے کے کئی اسباب ہیں۔مثلاً: 1۔ ہاتھ پہلے رکھنے کا پتا دینے والی حدیث صحیح ہونے کے ساتھ قولی ہے اور گھٹنے پہلے رکھنے کا پتا دینے والی ضعیف ہونے کے علاوہ فعلی ہے،اور تعارض کی صورت میں ترجیح قولی حدیث کوہوا کرتی ہے۔جیسا کہ وجوہاتِ ترجیح کے ضمن میں امام حازمی نے سینتیسویں وجہ یہ لکھی ہے: ’’اَنْ یَّکُوْنَ اَحَدُ الْحَدِیثَیْنِ قَوْلاً وَالْآخَرُ فِعلْاً فَالْقَوْلُ أَبْلَغُ فِیْ الْبَیَانِ وَلِأَنَّ النَّاسَ لَمْ یَخْتَلِفُوْا فِیْ کَوْنِ قَوْلِہٖ حُجّۃً وَاخْتَلَفُوْا فِیْ اِتّبَاع؟،لِأَنَّ الْفِعْلَ لَا یَدُلُّ بِنَفْسِہٖ عَلـٰی شَیْ ئٍ بِخِلَافِ الْقَوْلِ،فَیَکُونُ اقْوٰی‘‘[3]
Flag Counter