Maktaba Wahhabi

467 - 738
زمین پر گھٹنوں سے پہلے رکھنا ہی اولیٰ ہے۔لیکن یہاں اس بات کی وضاحت کر دینا مناسب لگتا ہے کہ بعض اہل علم نے جو کہا ہے کہ ان دونوں طرح کی احادیث کو یوں جمع کر لیا جائے کہ قیام سے سجدے کی طرف اس انداز سے جھکیں،جیسے آپ کے گھٹنے اور ہاتھ بیک وقت ہی زمین پر جا لگیں گے،لیکن قریب ہوکر ہاتھ پہلے لگائیں اور پھر گھٹنے،اس جمع و تطبیق میں کوئی حرج نہیں،بلکہ یہ بڑی مناسب بات ہے۔خصوصاً اس لیے کہ پہلے گھٹنے رکھنا صحیح طور پر ثابت نہیں ہو رہا۔اگر کھڑے کھڑے ہی دونوں ہاتھوں کو آگے کی طرف بڑھاتے ہوئے سجدے میں جانے لگیں تو یہ بھی کچھ اتنا اچھا نہیں لگتا،خصوصاً اگر کوئی بے پروائی سے آگے ہاتھ بڑھائے سجدے میں جا رہا ہو۔ لہٰذا غیر اولیٰ انداز اور بے ہنگم انداز کے مابین مذکورہ جمع و تطبیق سے کام لیا جائے تو اولیٰ پر عمل ہو جائے گا اور معیوب انداز سے بھی بچا جا سکے گا،لہٰذا بہتر یہی ہے کہ کھڑے کھڑے ہی ہاتھوں کو آگے کی جانب نہ بڑھایاجائے اور انھیں زمین پر پہلے لگائیں اور پھر ساتھ ہی گھٹنے بھی لگا لیں۔ کیفیت ِسجود: رکوع سے سجدے میں جانے کے انداز و کیفیت کے بعد اب آئیے دیکھیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی رو سے سجدہ کرنے کی مسنون کیفیت کیا ہے؟ سات اعضا پر سجدہ: اس سلسلے میں پہلی اور بنیادی بات تویہ ہے کہ سجدہ سات اعضا پر ہونا چاہیے،کیونکہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ،صحیح ابو عوانہ و ابن حبان،سنن بیہقی،شرح السنہ،مسند شافعی و حمیدی،مسند احمد،منتقیٰ ابن الجارود،صحیح ابن خزیمہ اور دارمی میں مختلف طرق سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اُمِرْتُ اَنْ اَسْجُدَ عَلٰی سَبْعَۃِ اَعْظُمٍ:عَلٰی الْجَبْہَۃِ۔وَاَشَارَ بِیَدِہٖ عَلٰی اَنْفِہِ۔وَالْیَدَیْنِ وَالرُّکْبَتَیْنِ وَاَطْرَافِ الْقَدَمَیْنِ وَلَا نَکِفْتَ الثِّیَابَ وَالشَّعْرَ))[1]
Flag Counter